عمران خان اگر کرکٹ ٹیم ٹھیک نہیں کر سکتے تو یہ کچھ بھی نہیں کر سکتے‘ اپوزیشن یہ الزام کیوں لگا رہی ہے؟مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ،دھرنے میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کتنا ساتھ دے گی؟اورحکومت اس مارچ کا کیسے استقبال کرے گی؟جاوید چودھری کاتجزیہ عمران خان عالمی سطح پر تیزی سے پاپولر ہو رہے ہیں‘ یہ ٹویٹر پر دنیا کے چھٹے حکمران بن چکے ہیں‘ دنیا کے اسی فیصد حکمران انہیں جانتے ہیں اور مغربی میڈیا میں بھی ان کی شہرت دن بدن بڑھتی چلی جا رہی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان کے اندر ان کا نصیب ان کا
ساتھ نہیں دے رہا‘ یہ کرکٹ سے سیاست میں آئے ہیں‘ پاکستان کے واحد کرکٹ ورلڈ کپ کا کریڈٹ بھی عمران خان کو جاتا ہے‘ یہ وزیراعظم بنے تو سب کا خیال تھا پاکستان کم از کم کرکٹ میں ضرور اوپر جائے گا لیکن بدقسمتی سے کرکٹ ٹیم بھی حکومتی بدقسمتی کا شکار ہو گئی‘ ہماری اکانومی اور کرکٹ دونوں میں زیادہ خراب کون ہے؟ یہ فیصلہ اب مشکل ہو چکا ہے‘ کوئی فرق نہیں رہا‘ ہم کرکٹ کی اے ٹیم ہیں لیکن ہماری اے ٹیم‘ ہوم گراؤنڈ اور ہوم کراؤڈ کے سامنے سری لنکا کی بی ٹیم کے ہاتھوں بُری طرح پٹ گئی‘ ہم پوری سیریز ہار گئے جس کے بعد لوگوں نے کہنا شروع کر دیا عمران خان اگر کرکٹ ٹیم ٹھیک نہیں کر سکتے تو یہ کچھ بھی نہیں کر سکتے‘ اپوزیشن یہ الزام کیوں لگا رہی ہے‘ مولانا کا آزادی مارچ 27 اکتوبر کو کراچی سے شروع ہو گا اور 31 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچے گا‘ پیپلز پارٹی صرف سپورٹ کرے گی جب کہ ن لیگ بھرپور ساتھ دے گی‘ حکومت اس مارچ کا کیسے استقبال کرے گی؟