Tuesday November 26, 2024

مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور عوام رو رہے ہیں، کاروبار ٹھپ ہو چکے اور مارکیٹیں بند پڑی ہیں، انصار عباسی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)موجودہ حکومت اقتدار میں آنے کے تیرہ ماہ کے بعد بھی عوام کی اُمیدوں پر پورا نہیں اُتر سکی جس کی وجہ سے موجودہ حکومت کو عوام کی جانب سے تنقید کا سامنا بھی رہتا ہے۔ اپنے حالیہ کالم میں تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن تحریک انصاف کی حکومت کے لیے کتنا بڑا خطرہ ہو سکتے ہیں، یہ تو بعد میں دیکھا جائے گا لیکن یہ طے ہے کہ عمران خان کے اقتدار کو سب سے زیادہ خطرہ اپنے آپ سے ہے۔حالات اس قدر خراب ہو چکے کہ تبدیلی کا خواب بیچنے والے بھی اُکتا گئے ہیں اور اب مایوسی کی باتیں کرنے لگے ہیں۔ انصار عباسی نے کہا کہ جو عمران خان پر نثار

ہوتے تھے، وہ اب کہتے ہیں کہ یہ تو بہت ہی نالائق نکلے۔ دوسرے تو کیا، اب تو صابر کا صبر بھی جواب دے رہا ہے اور غلام کی زبان تلخ سے تلخ ہوتی جا رہی ہے۔جو پہلے تعریفیں کرتے نہیں تھکتے تھے، عمران خان کا دفاع کرنا اپنی قومی ذمہ داری سمجھتے تھے، پی ٹی آئی کی پروپیگنڈہ ٹیم کا اہم حصہ تھے، اب جو بول رہے ہیں، سن کر لگتا ہی نہیں کہ یہ وہی لوگ ہیں۔مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور عوام رو رہے ہیں، کاروبار ٹھپ ہو چکے اور مارکیٹیں بند پڑی ہیں، گڈ گورننس، بیڈ گورننس کو چھوڑیں، یہاں تو گورننس نام کی کوئی شے ہی نہیں رہی، وزیراعظم فیصلہ کرتے ہیں تو اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا، جو کبھی پہلے نہ سنا، نہ دیکھا۔ آپس میں وزیراعظم، وزراء اور بیورو کریسی کے درمیان کوئی ورکنگ ریلیشن شپ نہیں۔انصار عباسی نے کہا کہ وزیراعظم آفس کے اندر کے حالات یہ ہیں کہ معاونین خصوصی ہر وقت ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں مصروف رہتے ہیں، ماسوائے وزیراعظم عمران خان کے، حکومت کے پاس ایک درجن آدمی بھی ایسے نہیں جن پر کرپشن کے الزامات نہ ہوں اور اس کے نتیجے میں نچلے لیول پر تباہی ہی تباہی ہے۔ جہاں ایک ہزار روپے کی رشوت چلتی تھی، وہاں ایک لاکھ روپیہ مانگا جا رہا ہے، جہاں ایک لاکھ رشوت چلتی تھی، وہاں لیول اب پچاس لاکھ تک پہنچ گیا ہے۔تحریک انصاف کے خواب بیچنے والوں نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ یہ تاثر عام ہے کہ عمران خان کی حکومت ناکام ہو چکی۔اس ماحول میں مولانا فضل الرحمٰن حکومت کے لیے کتنا بڑا تھریٹ ہو سکتے ہیں، اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ انصار عباسی نے کہا کہ آئندہ چند ماہ پاکستان کی سیاست کو کس رخ پر ڈالیں گے اس حوالے سے کچھ بھی ممکن ہے لیکن ایک بات طے ہے کہ عمران خان کی حکومت کے لیے آئندہ چند ماہ بہت مشکل ہوں گے اور اس کی وجہ صرف مولانا نہیں بلکہ خراب معیشت اور مایوس کن گورننس ہے جس کا فوری علاج ممکن نظر نہیں آ رہا، چاہے معالج پنڈی کا ہی کیوں نہ ہو۔

FOLLOW US