اسلام آباد( نیوز ڈیسک) سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو انگیج کرنے کی کوشش کی گئی لیکن پس پردہ، حکومتی لوگ ان سے ملنے بھی گئے، اس ملاقات میں مولانا اور حکومتی لوگوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور مولانا فضل الرحمان سے بدتمیزی کی گئی۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے اگر پیار سے بات کی جاتی تو امکان تھا وہ مان جاتے، لیکن جب انکے ساتھ بدتمیزی کریں گے تو انکا فیصلہ کیسے تبدیل کروائیں گے؟ شاید شیخ رشید نہیں جاتے تھے
کہ حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان کیا معاملات چل رہے ہیں وہ بھی پس پردہ، جس پر پروگرام میں شریک سینئر صحافی مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میر صاحب حکومت کی جانب سے جو لوگ مولانا سے ملیں ہیں وہ سیکنڈ کلاس کے لوگ تھے، حکومت نے مولانا کے لانگ مارچ کے لے کر سنجیدگی ظاہر ہی نہیں کی ، وہ نہیں جانتے کہ یہ لانگ مارچ انکے لیے کتنا خطرناک ثاببت ہوسکتا ہے۔ جس کے جواب میں حامد میر کا کہنا تھا کہ دیکھیں مبشر لقمان صاحب میں سعدیہ افضال کے لیے کوئی مشکل کھڑی نہیں کرنا چاہتا، میں اس پروگرام میں سب کو ایک ہی بات سمجھانا چاہتا ہوں کہ اگر مولانا فضل الرحمان کو منانا ہے تو پھر انکے ساتھ پیار سے ہی بات کرنی ہوگی، لیکن اگر آپ نے ان سے بات کے دوران دھمکی آمیر لہجا اپنایا تو وہ آپ کو تُن بھی سکتے ہیں، پروگرام میں کیا مزید گفتگو کی گئی؟ ویڈیو آپ بھی دیکھیں :
خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان کے لانگ مارچ کے اعلان کےبعد ملکی سیاست میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوچکا ہے، بعض صحافتی ذرائع یہ بھی کہہ رہے کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے خلا قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کر لیا ہے، ممکن ہے مولانا فضل الرحمان کو گرفتار کر لیا جائے۔