اسلام آباد : بھارت کی جانب سے امریکی سینیٹر کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کروانے سے انکار کے بعد پاکستان نے امریکی سینیٹر کو آزاد کشمیر کے دورے کی دعوت دے دی ہے۔ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکی سینیٹر کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت نہیں ملی لیکن ان کے آزاد کشمیر جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
شاہ محمود قریشی نے امریکی سینیٹر کو دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹر کرس وان ہولن بھارت سے پاکستان آئے ہیں اگر وہ چاہیں تو ہم ان کو آزاد کشمیر جانے کی دعوت دیتے ہیں۔ خیال رہے کہ بھارت نے امریکی سینیٹر کرس وان ہولن کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔ وزیرِ خارجہ نے مزید کہا ہے کہ سینیٹر کرس وان ہولن نے امریکی صدر کو کشمیر کی صورتحال پر خط لکھا، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باعث اسکول، بازار اور اسپتال بند ہیں، بیمار اسپتال نہیں جاسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے نئی دہلی جانے والے امریکی سینیٹر کو وادی کا دورہ کرنے سے روک دیا ہے. واشنگٹن پوسٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹر کرس ہولین نے بتایا کہ انہیں رواں ہفتے بھارت کے دورے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی. واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے قبل ہی وادی میں کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ وہاں پر تاحال مواصلات کا نظام بھی معطل ہے. کریس ہولین نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب وادی میں کرفیو اور مواصلات کا نظام معطل ہوئے تیسرا مہینہ شروع ہوگیا‘واضح رہے امریکی سینیٹرز کریس ہولین ان 50 کانگریس ممبران میں شامل ہیں جو مقبوضہ کشمیر میں امن و امان اور بھارتی فوجیوں کے ظلم و ستم سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں. امریکی ریاست میری لینڈ کے ڈیموکریٹ نمائندہ کریس ہولین نے بتایا کہ وہ خود مقبوضہ کشمیر جاکر زمینی حقائق کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔