لاہور(نیوز ڈیسک ) جمعیت علماء اسلام ف نے 27اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کردیا ہے،سربراہ جے یوآئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 27اکتوبر کو کشمیری عوام یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں ہم ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے، یکجہتی کے انہی مظاہروں کے ساتھ آزادی مارچ شروع ہوجائے،انشاء اللہ حکومت کو چلتا کریں گے۔اگر
رکاوٹ ڈالی گئی تو پہلی اسکیم، دوسری اسکیم، پھرتیسری اسکیم کے تحت مارچ کریں گے۔انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی عوام بری طرح کرب کا شکار ہیں،27اکتوبر کو کشمیری عوام یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں ہم ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے، یکجہتی کے انہی مظاہروں کے ساتھ آزادی مارچ اعلان ہوجائے۔انشاء اللہ حکومت کو چلتا کریں گے۔ملک اس وقت رسک پر ہے، پاکستان کو بقاء کا سوال پیدا ہوگیا ہے ، لیکن یہ ہمیں مذہب کی بات کرتا ہے؟ کبھی مذہب کا سہارا لیتا ہے، آج جب ان کو ضرورت پڑ گئی ہے تو مدرسوں کے بچوں کا جلسہ کرتا ہے، مجھے ڈر ہے جب دباؤ بڑھ گیا تو کہیں مدرسے میں جاکر خود درس دینا شروع نہ کردے۔ دریں اثناء جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی تمام تر کوششوں اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی ہدایت کے باوجود ن لیگی قیادت نے دھرنا نومبر تک مئوخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سی ای سی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں ان کو منایا جائے گا کہ دھرنا اکتوبر کی بجائے نومبر تک مئوخر کردیا جائے۔ لیکن معلوم ہوا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے براہ
راست خود ن لیگ کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف سے جیل میں ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام فے نے سیکریٹری داخلہ پنجاب کو خط لکھ کر نوازشریف سے ملاقات کی درخواست کر دی۔ بتایا گیا ہے کہ اجازت ملنے کے بعد جے یو آئی فے کا تین رکنی اعلیٰ سطح کا وفد نوازشریف سے جیل میں ملاقات کرےگا۔ ملاقات کرنے والوں میں سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا اسعد محمود، اکرم درانی شامل ہوں گے۔ وفد مولانا فضل الرحمان کا خصوصی پیغام نوازشریف تک پہنچائے گا۔