لاہور (نیوز ڈیسک) چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ہے کہ مکمل اختیار دیں تین ہفتوں میں سب واپس لاؤں گا۔تفصیلات کے مطابق چئیرین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے لاہور میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک نہیں بہت سے مافیا کام کر رہے ہیں،ان کی بہت سی داستانیں ہیں۔ایک طرف نیب اور دوسری طرف طاقتور مافیا ہے۔انہوں نے کہا سعودی عرب نے بدعنوان افراد کے خلاف جو کاروائی کہ اس کا بہت ذکر ہوتا ہے۔انہوں نے بڑے افراد کو چار ہفتے ہوٹل میں قید رکھا اور سب واپس لے لیا۔چئیرمین نیب نے کہا کہ سعودی عرب میں بادشاہت ہے ،وہ جو کہتے ہیں وہی قانون بن جاتا ہے،مجھے تو دو روز بھی کسی کوقید رکھنے کا اختیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اختیار دیں پھر دیکھیں۔مکمل اختیار دیں تین ہفتوں میں سب واپس لاؤں گا۔سعودی عرب نے بڑے افراد کو چار ہفتے قید رکھا ااور سب واپس لے لیا۔چئیرمین نیب نے مزید کہا کہ کسی کی جیب سے پیسہ نکالنا بہت مشکل کام ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کا حکومت سے کوئی گٹھ جوڑ نہیں ہے۔ ملک میں ایک نہیں بہت مافیا ہیں۔ اور مافیا کی کئی داستانیں ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ آٹے کے ساتھ گھن بھی پِس گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ غریب ماں کا بیٹا اس لیے دم توڑدیتا ہے کہ ویکسین نہیں ،ہم ذاتی مفادات سے کب نکلیں گے۔پہلے ایک شخصیت کو موٹر سائیکل پر دیکھا پھر دبئی میں ان کے ٹاورز بن گئے۔ انہوں نے کہا کہ غلطی کا اعتراف کرنا ظرف کی بات ہے۔ جو ریفرنسز فائل ہوئے وہ 2017ء سے پہلے کے ہیں۔جتنی جلدی ایکشن نیب نے کیا اتنا تو یورپ میں بھی نہیں لیاجاتا۔ تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ پلی بارگین ایک رضا کارانہ فعل ہے جو قانون میں لکھا ہوا ہے۔نیب خود اپنے احتساب کے لیے سب کے سامنے ہیں۔ نیب اپنے دائرہ کار سے نکل کر کوئی کام نہیں کرتا۔ سزا اور جزا ملکی قانون کے تحت عدالتوں کا کام ہے۔ منی لانڈرنگ ایک جُرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ ٹیکس سے بچنے کا کوئی کیس نیب کے پاس نہیں ہو گا۔ ٹیکس چوری کا کیس ایف بی آر کے سپرد کر دیں گے۔ تاجروں کے ٹیکس سے متعلق کیسز بھی ایف بی آر کے سپرد کردیں گے۔