اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے ملکر حکومت مخالف تحریک کا لائحہ عمل بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ملکر احتجاج بھی کرنا ہے اور جمہوریت بھی بچانی ہے،حکومت مخالف تحریک میں مذہبی کارڈ استعمال نہیں ہونے دینگے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے بلاول بھٹو زر داری نے ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور آزادی مارچ کے حوالے سے مختلف امور زیر آئے۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف بلاول بھٹو نے ملکر حکومت مخالف تحریک کا لائحہ بنانے پر اتفاق کیا ہے،حکومت مخالف تحریک پر صرف مولانا
فضل الرحمن پر انحصار نہ کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ تحریک کب اور کیسے چلانی ہے، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی ملکر فیصلے کرے گی۔ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کو جوش سے نہیں ہوش سے فیصلے کرنا ہونگے۔ ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے کہاکہ ہمیں ملکر احتجاج بھی کرنا ہے، جمہوریت کو بھی بچانا ہے۔شہبازشریف اور بلاول بھٹو زر داری نے اتفاق کیاکہ حکومت مخالف تحریک میں مذہبی کارڈ استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ ملاقات میں حکومت مخالف تحریک نومبر دسمبر یا مارچ تک لیجانے کے لئے مولانا فضل الرحمن بات سے ملکر بات کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو گھر بجھوانے کا فیصلہ اکیلے نہیں چھوٹی اپوزیشن جماعتوں کو ملا کرکرنے پر بھی اتفاق کیا گیا موسم کی تبدیلی اور ڈینگی کے پھیلنے کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مسلم لیگ (ن)احسن اقبال نے کہاکہ دونوں جماعتوں کے رہنماوں نے موجودہ صورتحال سمیت مختلف امور پر مشاورت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرہ بن چکی ہے،غریب عوام اور مڈل کلاس پس چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کھاد کی قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں، زراعت کا بیڑہ غرق ہوچکا ہے،ملکی معیشت تباہ ہوچکی ہے، اس حکومت کو گھر بھیجنا ناگزیر ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے ذریعے اس حکومت سے عوام کو نجات دلائی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ جے یو آئی کی قیادت سے ملکر مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جائیگا،بلاول بھٹو مولونا فضل الرحمان سے ملیں گے۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کا وفد (آج) بدھ کو مولانا فضل الرحمان سے ملے گا، احتجاجی تحریک پر تبادلہ خیال ہوگا۔ احسن اقبال نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کا آزاد منصفانہ فریش الیکشن کا مطالبہ ہے،اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر ملک کو مضبوط کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں جماعتیں کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہیں،پوری قوم کشمیریون کی پشت پر کھڑی ہے۔ شیری رحمان نے کہاکہ شہباز شریف کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بلاول بھٹو زر داری سے ملاقات کی۔
انہوں نے کہاکہ ملک کی عوام مشکل امتحان سے گزر رہی ہے،ملک میں مہنگائی کا طوفان ہے، پٹرولیم کی قیمتیں کم نہیں کی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت جہاں سے آئی ہے وہیں جائیگی،موجودہ حکومت عوام کا مینڈیٹ اور اعتماد کھوچکی ہے،گیس کے بل سردیوں میں سب کی کمر توڑیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے حوالے سے ہم اکٹھے ہیں، مودی سرکار نے کشمیر پر یکطرفہ ایکشن لیا، کشمیر میں کرفیو ہے،کشمیر میں ادویات ختم ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ اپنے وعدے پورے کرے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر پر یو این فیصلہ کرے، کشمیر کے حوالے سے ہماری نظریاتی کمٹمنٹ ہے،موجودہ حکومت کشمیر کے معاملہ پر ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں خوفناکْ اقتصادی تقسیم ہے، ملک کے عوام کو اقتصادی تقویت دے،پارلیمنٹ کو اولیت دینے کی ضرورت ہے، آرڈیننسز سے حکومت چلا نا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ زمینی حقائق خود بول رہے ہیں، آئی ایم ایف سے جو وعدے کئے اس بارے پارلیمان کو بتائیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب جماعتوں کے ساتھ ملیں گے، ہم اپوزیشن کے ساتھ ہیں،موجودہ حکومت جیت کر نہیں آئی۔ انہوں نے کہاکہ ڈپٹی سپیکر کے لئے اپوزیشن مشترکہ حکمت عملی اپنائے گی،قانون و آئین کی بات ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ اس حکومت کو گھر بھیجنا ملک کے لئے ناگزیر ہوگیا ہے،جو بھی قدم ہو اپوزیشن ملْکر اٹھائے، ہم اور بلاول بھٹو مولانا سے ملاقات کریں گے،موجودہ حکومت مینڈیٹ کے ساتھ برسراقتدار نہیں آئی۔ انہوں نے کہاکہ سب کہتے ہیں انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے،موجودہ حکمرانوں کو ملک پر مسلط کیا گیا، یہ جیت کر نہیں آئے،ان کی تبدیلی صرف کابینہ تندیل کرنا ہے، عوام کے مسائل حل کرنا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ یواین میں نمائندہ کو کیوں بدل دیا اگر اتنا ہی کامیاب خطاب تھا۔ شیری رحمن نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ عوام کا ساتھ دیا ہے، ہم کسی حکومت کو ڈی ریل کرنا نہیں چاہتے۔