Monday January 20, 2025

شہید ہونیوالےپولیس کانسٹیبل کی جیب سے ملنے والی پرچی نے ہر آنکھ نم کردی

لوئر دیر (مانیٹرنگ ڈیسک) 4 ستمبر کو لوئر دیر میں لاجبوک کے علاقہ بیاری میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں شہید ہونے والے پولیس ہیڈ کانسٹیبل سیف اللہ کی جیب سے ملنے والے پرچی نے اس کی ایمانداری اور ذمہ داری کا ثبوت دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق لوئر دیر لاجبوک کے علاقے میں بم دھماکے میں شہید ہونے والے ہیڈ کانسٹیبل سیف اللہ کی جیب سے ایک پرچی برآمد ہوئی جس میں اُدھار کا حساب درج تھا۔ہیڈ کانسٹیبل سیف اللہ کی جیب سے ملنے والی پرچی میں شہید نے اس رقم کا حساب لکھا تھا جو اس نے اپنے قریبی لوگوں سے قرض کے طور پر لی تھی اور اُسے یہ اُدھار واپس کرنے کی فکر تھی۔ سیف اللہ کی

جیب سے ملنے والی قرض کی اس پرچی میں تحریر تھا کہ اسے اپنے ساتھی اہلکار کے60 روپے ادا کرنے ہیں جبکہ ہیڈ کانسٹیبل کے 200 روپے وہ ادا کرچکا تھا، سہیل احمد کے250 روپے، افتخارنامی شخص کے 3 ہزار روپے اور ایک دکاندار فرحان کے 300 روپے بھی لوٹانے کی فکرتھی۔یعنی کُل ملا کر قرض کےاس پرچی پر 5 ہزار روپے تک کا قرضہ درج تھا۔ سیف اللہ سے متعلق معلوم ہوا کہ وہ یکم اپریل 1989ء کو دورافتادہ علاقہ لقمان بانڈہ میں پیدا ہوا۔ سیف اللہ نے دسمبر 2010ء میں پولیس سروس جوائن کی تھی۔ ہیڈ کانسٹیبل سیف اللہ لاجبوک کے علاقہ میں اپنے دیگر 3 پولیس اہلکاروں کے ساتھ اس وقت ایک ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کا اُس وقت نشانہ بنے جب وہ پولیس وین میں معمول کی گشت پر تھے۔شہید ہیڈ کانسٹیبل سیف اللہ کے سوگواران میں بیوہ دو بچے اور لاکھوں چاہنے والے شامل ہیں۔ شہید اہلکار سیف اللہ کی اس ایمانداری ،ذمہ داری اورشہادت نے اہلِ خانہ، گاؤں والوں اورمحکمہ پولیس کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔سیف اللہ کے اہلِ خانہ نے بھی اس کی ایمانداری اور اپنی نوکری سے محبت کی تصدیق کی جبکہ گاؤں والوں نے بھی یہی کہاکہ سیف اللہ نہایت شریف اور محنتی شخص تھا جسے اللہ نے شہادت کا رُتبہ دے دیا۔

FOLLOW US