اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نئی مردم شماری کے بعد پنجاب میں جہاں قومی اسمبلی کے 9حلقے ختم کردیے گئے تھے ۔وہیں پر کئی صوبوں میں قومی اسمبلی کے حلقوں میں اضافہ بھی ہوا ہے ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری کر دی ہے ، قومی اسمبلی کا سب سے پہلا حلقہ چترال اور سب سے
اخری حلقہ لسبیلہ گوادر قرار دیا گیا ہے ،بلوچستان میں قومی اسمبلی کے 16خیبر پختونخواہ کے 39پنجاب کے141 سندھ کے61 فاٹا کے 12 اوروفاقی دارلحکومت کے 3 حلقے ہونگے ،صوبائی اسمبلیوں میں بلوچستان کے 51خیبر پختونخواہ کے 99 حلقے پنجاب کے297 حلقے سندھ کے130 حلقے ہونگے الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست کے مطابق قومی اسمبلی کا پہلا حلقہ این اے 1 اب پشاور کی بجائے چترال سے ہوگاپنجاب سے قومی اور صوبائی کے حلقوں کا آغاز اٹک سے ہوگا، سندھ سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں کا آغاز جیکب آباد سے ہوگا، بلوچستان سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں کا آغاز ڑوب سے ہوگا، خیبر پختونخواہ کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے ایک سے این اے 39تک ہونگے،فاٹا کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 40سے 51تک ہونگے،اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 52سے 54تک ہونگے،پنجاب کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 55سے 195تک ہونگے،پنجاب کا پہلا حلقہ اٹک اور آخری راجن پور ہو گاسندھ کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 196 جیکب آباد سے این اے 256 کراچی تک ہونگے بلوچستان کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 257 قلعہ سیف اللہ شیرانی سے 272 گوادر تک ہونگے الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں کی ابتدائی اشاعت 30 دن کے لیے ہو گی اس دوران کوئی بھی حلقے کا ووٹر ان حلقہ بندیوں پر اعتراضات تحریری طور پر مورخہ 3 اپریل 2018 تک دفتری اوقا ت کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن کو الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ، اسلام آباد میں تمام مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ جمع کروا سکتا ہے.