اسلام آباد (ویب ڈیسک) آئی ایم ایف نمائندہ پاکستان ماریا ٹریریسا نے کہا ہے کہ پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا ضروری ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا ضروری ہے۔ نمائندہ آئی ایم ایف نے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ نے چند پالیسی احکامات پیش کی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان پالیسیوں
پر عمل درآمد کرانا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ بینکاری کے نظام درست کرنا اہم ہے۔انہوں نے کہاکہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی ہے۔ نمائندہ آئی ایم ایفنے کہاکہ خود کش دھماکوں کو ختم کرنا اہم ہے،دہشت گردی کو قابو کرنا ضروری ہے ۔نمائندہ آئی ایم ایف نے کہاکہ اگر پالیسیوں پر عمل درآمد نہیں ہوگا تو قرضہ نہیں ملے گا۔نمائندہ آئی ایم ایف نے کہاکہ پاکستان میں مالیاتی استحکام کے خلاف مزاحمت کا خطرہ ہے۔انہوں نے کہاکہ صوبوں کو اضافی وسائل پیدا کرنے ہیں۔انہوں نے کہاکہ صوبوں کو ٹیکس محاصل میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ چین سے قرضہ لینے کی کوئی خاص شرط نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کا مجموعی قرضہ ایک حد میں رہنا چاہیے۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق عالمی سطح پر سونے کی قیمت میں فی اونس 16ڈالر اضافے کے بعد پاکستان میں بھی قیمتیں88 ہزار 300 روپے فی تولہ اور 75 ہزار 703 روپے فی 10 گرام کی ریکارڈ ترین سطح پر پہنچ گئیں۔آل سندھ صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق قیمتوں میں اضافے عالمی سطح پرسونے کی قیمت ہے جو فی اونس 16 ڈالر کے اضافے سے ایک ہزار 514
ڈالر فی اونس کی سطح پر پہنچ کی ہے۔عالمی سطح پر جمعرات کے روز اس وقت ایک فیصد اضافہ ہوا جب امریکی حکومت کے بانڈ زکی پیداوار میں کمی کی وجہ سے کساد بازاری نے فائدہ اٹھایا اور خطرے سے بچنے کے لیے دھات میں دلچسپی میں اضافہ ہوا۔چنانچہ امریکہ اور چین کی تجارتی جنگ، ہانک کانگ میں بے امنی کے پیش نظر سرمایہ کاروں میں پائے جانے والے خوف کے سبب سونے کی قیمت 11 ڈالر کے اضافے کے بعد 6 سال کی بلند ترین سطح ایک ہزار 523 ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔عالمی مارکیٹ پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہمارے خیال میں سال کے بقیہ دنوں میں اس میں مزید اضافہ ہوگا اور سونے کی فی اونس قیمت ایک ہزار 580 سے لے کر 1600 ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔اسی طرح چاندی کی قیمت 0.3 فیصد اضافے کے بعد 17.26 ڈالر فی اونس جبکہ پلاٹینیم کی قیمت 0.1 فیصد کی کمی کے بعد 839.33 ڈالر فی اونس اور پلاڈینیم کی قیمت 0.1 فیصد اضافے کے بعد ایک ہزار 425 ڈالر ہوگئی۔