پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)مذہبی و سیاسی شخصیت مولانا فضل الرحمان نے بھی سینیٹ الیکشن کو دولت کی ریل پیل اور نوٹوں کی گردش کا ایک ذریعہ قرار دے دیا ہے ۔جمعیت علمااسلام (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان نے فنکاروں کو تیس ہزار اور مساجد کے امام کو دس ہزار روپے دئیے ہیں۔ بعض لوگ بہت ہوشیار ہے،57 کروڑ روپے
بھی لیے اور سینٹ ٹکٹ بھی لے لئے ہیں۔ مدارس کو قومی دھارے میں لانے والے خود اسلامی دھارے میں آئے۔ اقتدارتک پہنچنے میں عوام نہیں اداریں روکاوٹ ہے۔پشاورمیں جمعیت علمائے اسلام ف کا یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئےمولانافضل الرحمان کا کہناتھا کہ سد سالہ تقریب میں عوامی شرکت نے ثابت کیا کہ اقتدار تک پہنچنے میں عوام نہیں بلکہ اداریں روکاٹ ہے ۔اداریں اپنی سوچ تبدیل کرے اور محتاط رہے کارکنان مستقبل میں سخت فیصلوں کیلئے تیار رہے ۔مولانا فضل الرحمان کا کہناتھا کہ امریکہ آج دنیا بھر میں آگ اور خون سے کھیل رہا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ مدارس کو قومی دھارے میں لانے والے خود اسلامی دھارے میں آئے، دوہزار تیرہ کے الیکشن کے بعد مجھے کہا گیا کہ صوبائی حکومت سے تعاون کرے، تحریک انصاف کو صوبے میں مذہب کی گہری جڑوں کو کمزور کرنے کیلئے لایا گیا ہے۔ عمران خان نے فنکاروں کو تیس ہزار اور مساجد کے امام کو دس ہزار روپے دئیے ،صوبائی حکومت نے کئی سرکاری سکول بند کردئیے، حکومت اعلان کرتی ہے تعلیمی ایمرجنسی کی جبکہ بیشتر سکول بند پڑے ہیں، قرآن کو ترجمہ سے
پڑھانے کا دعویٰ کیا جاتا ہے لیکن عربی اساتذہ کی تقریری پر پابندی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ دارالعلوم حقانیہ نے 57 کروڑ روپے جاری کئے گئے 30 سال تک دارالعلوم حقانیہ عوامی چندے سے مبراح ہوگیا ہے لوگ پیسہ لیکرٹکٹ دیتے ہے لیکن بعض ہوشیار لوگوں نے ٹکٹ بھی لیا اور پیسے بھی۔مولانافضل الرحمان نے کہا کہ اقتدار تک پہنچنے کے لیے روکاوٹ عوام نہیں بلکہ نادیدہ قوتیں ہیں ادارے اپنے سوچ تبدیل کرے اور محتاط رہے ۔جمعیت کا راستہ نہ روکا جائےورنہ سخت فیصلوں کے لئے تیار ہوجائیکارکنان مستقبل میں سخت فیصلوں کیلئے تیار رہے ۔ ملک کی حکمرانی کا وہی حقدار ہے جو اسلام کے مطابق ہو کہتے ہیں ایک دن اقتدار دیا جاتا ہے دوسرے روز اسے کرپٹ اور غدار کہا جاتا ہے اور اقتدار لیا جاتا ہے دہشتگردی کا نام لیکر ہمارے خلاف طاقت استعمال کی جارہی ہے،انھوں نے کہا کہ بظاہر انتہا پسندی کی جنگ مگر اصل میں نظریہ اسلام کو ختم کرنے کی سازش ہے،فاٹا کی طرف نظریں قبائیلی زمین کی معدنیات پر ہیں، تنہا تنہا کرکے سب کو مارا جارہا ہے،شام کے شہر غوطہ کے عوام خون میں غوطہ زن ہے، شام میں جنگ بند کی جائے۔