اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے جازاورٹیلی نارکوتجدیدلائسنس کے لیے 21اگست کی نئی تاریخ دے دی۔تاہم ٹیلی کام سیکٹر کی ان 2 بڑی کمپنیوں کو یقین ہے کہ ان کی سروسز بند ہونا تو درکنار متاثر بھی نہیں ہوں گی، دونوں کمپنیوں کو لائسنس کی تجدید کے لیے درکار رقم پر اعتراض ہے۔مذکورہ لائسنس دونوں کمپنیوں نے 2004 میں
ایک نیلامی کے دوران 29 کروڑ 10 لاکھ ڈالر یعنی تقریباً 17 ارب روپے میں حاصل کیا تھا جس کی مدت 2 ماہ قبل 25 مئی کو اختتام پذیر ہوچکی ہے۔حکومت اب لائسنس کی تجدید کے لیے 45 کروڑ ڈالر کا مطالبہ کررہی ہے یہ رقم بظاہر 4 جی سروسز کے لیے سال 2016 اور 2017 میں ہونے والی نیلامی کو بنیاد بنا کر طے کی گئی ہے۔تاہم مئی میں جاز نے عدالت میں لائسنس کی تجدید کے لیے مقرر کردہ رقم کو چیلنج کردیا تھا جہاں یہ معاملہ اب تک زیِر التوا ہے۔کمپنی کا موقف ہے کہ وہ لائسنس کی اصل شرائط اور 2015 کی ٹیلی کام پالیسی کی بنیاد پر لائسنس کی تجدید چاہتی ہے۔ٹیلی کام انڈسٹری سے وابستہ ذرائع کا کہنا تھا کہ عدالت نے پی ٹی اے کو 25 جون کی ڈیڈ لائن واپس لینے اور سیلولر کمپنیوں کی شکایات 15 جولائی تک دور کرنے کی ہدایت کی تھی۔تاہم موبائل آپریٹرز اب بھی یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کی شکایات حل نہیں ہوئیں جبکہ پی ٹی اے نے بھی عدالت میں جواب جمع کروادیا جو گزشتہ موقف سے مختلف نہیں اور اسی شرائط پر آپریٹر سے لائسنس تجدید کے لیے 45 کروڑ ڈالر ادا کرنے کا کہا گیا ہے۔اس ضمن میں بات کرتے ہوئے ٹیلی نار کے ایک اعلیٰ
عہدیدار نے بتایا کہ اب معاملہ عدالت کے ذمے ہے جس نے فیصلہ کرنا ہے کہ کس طرح ردِ عمل دیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ’آپریٹرز کے پاس 3 راستے ہیں یا تو ہم لائسنس تجدید کے لیے زیادہ فیس ادا کرنے پر راضی ہوجائیں یا اس معاملے کو دوبارہ عدالت میں چیلنج کریں یا ریگولیٹری باڈی سے مزید توسیع کی درخواست کریں‘۔انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ 21 اگست کے بعد آپریٹرز کو لائسنس تجدید کے لیے جرمانے کے ساتھ فیس بھی جمع کروانی پڑے گی۔