Monday February 24, 2025

شمالی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے دوران پھنسنے والے سیاحوں کی بڑی تعداد کو مقامی ہوٹل’’ مون ریسٹورنٹ‘‘نےمفت کھانا اور رہائش فراہم کرکے انسانیت کی عظیم مثال قائم کردی

بابوسر(نیوز ڈیسک) 25 جولائی کو ملک کے شمالی علاقہ جات میں مسلسل بارش کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کا ایک خوفناک سلسلہ شروع ہوا جس کی وجہ سے شمالی علاقہ جات میں سیاحتی مقامات کی جانب رواں دواں کئی سیاح لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں راستے بند ہونے کی وجہ سے پھنس گئے۔ ایسے میں باٹاکنڈی سے بابوسر جانے والے کئی سیاحوں نے اپنی کہانی شئیر کرتے ہوئے ایک مقامی ہوٹل ”مون ریسٹورنٹ” کا بارہا تذکرہ کیا جس کی انتظامیہ نے راستے میں پھنسنے والے سیاحوں کو نہ صرف مفت سہولیات فراہم کی بلکہ ان کی مہمان نوازی میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑی۔ان ہی میں سے ایک خاندان نے بتایا کہ ہمیں اطلاع

ملی کہ ضلعی انتظامیہ لینڈ سلائیڈنگ سے بند ہونے والے راستوں کو کھولنے کی کوشش کر رہی ہے جس میں کچھ گھنٹے لگیں گے لہٰذا ہم نے قریب ہی موجود ”مون ریسٹورنٹ ” میں کچھ وقت گزارنے کا فیصلہ کیا۔بسر میں موجود یہ ریسٹورنٹ کافی شہرت کا حامل ہے جس کی شمالی علاقہ جات میں کئی برانچز ہیں۔ ہمیں دیکھ کر کچھ مزید فیملیز نے بھی اسی ریسٹورنٹ کا رُخ کیا۔اسی دوران ہمیں خبر موصول ہوئی کہ مزید 7 مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہو رہی ہے جس کی وجہ سے راستے کلئیر کرنے میں کم از کم ایک دن لگ سکتا ہے۔ یہی وہ وقت تھا جب ہماری پریشانی میں اضافہ ہوا کیونکہ کئی خاندان ایسے تھے جن کے پاس کھانے پینے کا کوئی سامان موجود نہ تھا اور کُھلے آسمان تلے رات گزارنے کے علاوہ اور کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے کئی خاندان اس ریسٹورنٹ میں جمع ہو گئے ، صبح صادق تک کم از کم 500 کے قریب افراد اس ریسٹورنٹ میں موجود تھے۔سیاح کا کہنا تھا کہ لوگوں کی اتنی بڑی تعداد کسی بھی ریسٹورنٹ کے لیے اچھے خاصے پیسے کمانے کا ذریعہ بن سکتی تھی لیکن مون ریسٹورنٹ کے مالک اور انتظامیہ نے ان تمام پھنسے ہوئے سیاحوں کو کسٹمرز کے طور پر نہیں بلکہ مہمانوں کے طور پر ٹریٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انتظامیہ کو تمام افراد کو مفت چارپائیاں اور سرد رات گزارنے کے لیے مفت کمبل فراہم کیے گئے۔جبکہ رات کے دو بجے تمام لوگوں کو چائے بھی دی گئی۔ یہی نہیں بلکہ سیاحوں سے باتھ روم استعمال کرنے پر بھی کوئی پیسہ وصول نہیں کیا بلکہ ہوٹل انتظامیہ نے اُلٹا باتھ رومز کو وقتاً فوقتاً صاف کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تاکہ وہاں رکنے والوں کو کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس کے علاوہ ریسٹورنٹ کے

مینجر نے خود جا کر وہاں موجود ایک ایک شخص سے ریسٹورنٹ کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولیات سے متعلق دریافت کیا۔اگلی صبح تمام سیاحوں کو گرم گرم حلوہ دیا گیا۔ سیاح کا کہنا تھا کہ آج کل کے دور میں جہاں ریسٹورنٹس اور ہوٹل مالکان منافع کمانے میں لگے ہوتے ہیں وہیں ”مون ریسٹورنٹ” کے مالک اور انتظامیہ نے منافع کی بجائے انسانیت کو ترجیح دی۔ ”مون ریسٹورنٹ” کے اس اقدام کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ریسٹورنٹ کے مالک اور انتظامیہ کے جذبہ ہمدردی اور انسانیت کو خوب سراہا گیا۔