راولپنڈی (ویب ڈیسک) ایل این جی مبینہ کرپشن کیس میں گرفتار سابق وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہونے جا رہا ہے۔ قومی احتساب بیورو کے ذرائع کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایل این جی مبینہ کرپش کیس میں اہم پیش رفت ہونے جا رہی ہے۔ نیب راولپنڈی نے زیر حراست سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ کے
سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔نیب ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے دور میں قطر کے ساتھ مہنگے داموں ایل این جی کا معاہدہ کیا گیا جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ ایل این جی معاہدے کے تحت پہلے سال 2 لاکھ 72 ہزار ڈالر روزانہ ادا کیے جانا تھے جبکہ بقیہ 14 سال 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر روزانہ ادا کرنے کا معاہدہ کیا گیا۔نیب ذرائع کے مطابق اینگرو کمپنی نے ٹرمینل 1 لاکھ 30 ہزارڈالر روزانہ کی بنیاد پر لے رکھاہے، پہلے سال کے لیے روزانہ 1 لاکھ 42 ہزار ڈالرکا نقصان ہوا۔بقیہ 14 سال کے لیے روزانہ 1 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ ایل این جی ٹرمینل کا معاہدہ اینگرو کمپنی کے ساتھ 15سال کیلئے کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ چند روز قبل نیب کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ سابق سیکرٹری پٹرولیم عابد سعید سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔قومی احتساب بیورو کے ذرائع کا کہناہے کہ عابد سعید نے اہم ثبوت نیب کے حوالے کر دئیے ہیں۔یہاں ہم بتاتے چلیں کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما شاہد
خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے 18 جولائی کو لاہور کے ٹھوکر نیاز بیگ ٹول پلازہ پر گرفتار کیا گیا۔ نیب ذرائع کے مطابق اُنہیں ایل این جی کیس میں عدم تعاون پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سے قبل اُنہیں نیب میں پیش ہونے کا آخری موقع دیا گیا تھا۔ مگر وہ جان بُوجھ کر پیش نہ ہوئے تو اُنہیں گرفتار کر لیا گیا۔