Tuesday November 26, 2024

نواز دور میں ایف آئی اے کو وزیراعظم ہاؤس بلا کرکیوں دھمکایا جاتا رہا کس بڑے کیس کومکمل طور پر دبا دیا گیا؟ جانئے

لاہور ۔ گذشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا گیا تھا جسے ن لیگ نے انتقامی کاروائی قرار دے دیا۔ اسی حوالے سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے شاہد خاقان عباسی کو ایک بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا اور یہ گرفتاری حکومت اور نیب کی ملی بھگت ہے، عمران خان کو یہ سودا بہت مہنگا پڑے گا۔

اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئیر تجزیہ نگار ستار خان کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کے اپنے دور حکومت میں جائیں تو سیاستدانوں کو پکڑنا تو دور کی بات ہے بیورو کریٹس تک کو پکڑا گیا۔ایک بار نواز شریف اوکاڑہ گئے تو وہاں کسی نے ایس ایس پی کی شکایت لگا دی جس پر نواز شریف نے کہا کہ اسے گرفتار کر لو۔ اور ایس ایس پی اس موقع پر بے ہوش ہو گئے انہوں نے کہا کہ میرے خلاف کوئی ثبوت تو لائیں پہلے اس کے بعد گرفتار کریں۔ ستار خان کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی اے کے 6 ڈائیریکٹرز کو جن میں سے ایک بندہ بعد میں آئی جی بھی لگا تھا تو طاہر خلیل جو نواز شریف کے پولیٹیکل سیکرٹری بھی تھے۔تو تب ایف آئی اے کی پوری ٹیم کو وزیراعظم ہاؤس میں بلا لیا گیا تھا۔جہاں ان کو کہا گیا کہ یہ پی ٹی وی کے دو کیمرے ہیں جب کہ دوسری جانب ہتھ کڑیاں لگی ہوئی ہیں۔اگر آپ اس پر دستخط نہیں کریں گے کہ ہم نے موٹروے سکینڈل اور پیلی گاڑیاں سیاسی انتقام کے لیے بنائی تھی تو آپ کو ہٹھ کڑیاں لگا دیں گے۔آج کے دور میں ایسا نہیں ہوتا کہ آپ نے کسی کو بلا لیا ساتھ کیمرا بھی لگا دیا اور دوسری طرف ہتھ کڑیاں لگا کر دھمکایا گیا۔ستار خان نے کہا یہ وہ بیوروکریٹس تھے جو آپ کا ساتھ دے رہے تھے۔سینٹر سیف الرحمان بھی بندوں کو اٹھاتے تھے۔

FOLLOW US