اسلام آباد : ن لیگ کو چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی کی تحریک میں شکست ہونے کا خدشہ، صادق سنجرانی کو بچانے کیلئے حکومت میدان میں آگئی، ن لیگ کو اپنے 15 سینیٹرز کی بغاوت کا خدشہ۔ تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے چئیرمین سینیٹ صاد سنجرانی کو عہدے سے ہٹا کر نیا چئیرمین سینیٹ لانے کیلئے بھرپور تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
تاہم اس حوالے سے ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن کو اس معاملے میں شکست ہونے کا خدشہ ہے۔ اس حوالے سے ن لیگ کے ذرائع کی جانب سے بھی باقاعدہ خدشے کا اظہار کیا گیا ہے۔ ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چئیرمین سینیٹ صاد سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر 15 لیگی سینیٹرز کی بغاوت کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب حکومت نے بھی ہر حال میں صادق سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان نے فاٹا کے آزاد سینیٹرز کو ملاقات کے لیے طلب کیا۔ جبکہ چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم عمران خان نے پیر کے روز فاٹا سینیٹرز سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں وزیراعظم عمران خان فاٹا سینیٹرز سے صادق سنجرانی کی حمایت کی درخواست کی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو فاٹا کے سینیٹرز سے مثبت اشارے ملے۔ دوسری جانب چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی ملاقات ہوئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات میں چئیرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کی گئی۔ جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کے حوالے سے کہا کہ کافی عرصے سے چئیرمین سینٹ سے ملاقات نہیں ہوئی تھی، تو سوچا آج ان سے مل لوں۔ انہوں نے کہا کہ چئیرمین ہمارے دوست ہیں۔
اسد قیصر کے اس بیان پر صحافی نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ کے دوست مشکل میں ہیں؟ جس کے جواب میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ نہیں، اللہ خیر کرے گا۔ یاد رہے کہ چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد 9 جولائی کو جمع کروادی گئی تھی۔ تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر اپوزیشن جماعتوں کے 38 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔
قرارداد کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان کی جانب سے سینیٹ اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کروائی گئی تھی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر رہے کہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے حزب اختلاف کی جماعتوں کے پاس مطلوبہ اکثریت سے زائد کی تعداد موجود ہے، 104 رکنی ایوان میں سینیٹرز کی موجودہ تعداد 103 میں سے چیئرمین کی نشست کے لئے 53 ارکان کی حمایت درکارہے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کی تعداد 28، پیپلز پارٹی کے 20، نیشنل پارٹی کے 5، جے یو آئی ف کے 4، پختونخوا میپ کے 2 اور عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔