اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وفاقی معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت نے خواجہ آصف کیخلاف تحقیقات کی ذمہ داری وزارت داخلہ کو سونپ دی، خواجہ آصف بطور وزیردفاع ،وزیرخارجہ اور وزیرپانی و بجلی کیسے غیرملکی کمپنی کا ملازم رہ سکتا ہے؟ یہ کیسے ممکن ہے کہ وزیردفاع سکیورٹیرسک بن گیا ہو؟ کابینہ نے خواجہ آصف
کیخلاف تحقیقات کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے آج یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی دھرتی سے التجا گونجتی نظر آئی ہے کہ سکھر کے عوام سے رات 12 بجے انگریزی سے مخاطب تھے، سندھی الیکشن میں دھاندلی ہونے جا رہی ہے، نومولود سیاسی بلوغت سے عاری گینگ کو سمجھ نہیں آرہی کہ الیکشن کمیشن نے جو تعیناتیاں کی ہیں وہ وزیراعلیٰ سندھ کو جواب دہ ہے، ہمارا امیدوار کے مدمقابل امیدوار پولیس کی نگرانی الیکشن لڑ رہا ہے۔وسائل کا لامحدود استعمال کیا جارہا ہے۔ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کی توجہ اس جانب بار بار مبذول کروا رہی ہے۔ بلاول بھٹو نے ہمارے سوالوں کا جواب دینے کی بجائے کہا کہ سندھ میں ان کا مینڈیٹ چوری ہونے جارہا ہے۔ اس کا مطلب سندھ کے عوام نے آپ کی کرپشن سے ناطہ توڑ لیا ہے۔ اب آپ کو چاہیے کہ الیکشن میں مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہوتی کہ آپ سندھ میں دم تورٹے بچوں کی جانب بھی توجہ دیں۔فردوس عاشق نے کہا کہ جو بھی ورکرز کنونشن میں وزیراعظم عمران خان کی کردار کشی کرے گا، اس کی بلیک میلنگ کا پتا چلتا جائے گا۔ سیسلین مافیا کی تعریف جو سابق چیف جسٹس اور
موجودہ چیف جسٹس نے کی تھی وہ ایک ایک شخص پر ٹھیک بیٹھتی جائے گی۔خواجہ آصف کے بارے کابینہ نے بڑا اہم فیصلہ کیا ، کابینہ نے باقاعدہ منظوری دی کہ ایسا شخص جو وزیردفاع رہا ، وہ شخص کسی غیرملکی کمپنی کا ملازم رہا ہے، یہ سکیورٹی کیلئے چیلنج ہے۔کابینہ نے کہا کہ وزارت داخلہ کوہدایت کی ہے کہ رپورٹ پیش کی جائے ۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ وزیردفاع سکیورٹی رسک بن گیا ہو، اور غیرملکی کمپنی میں کام کرتا رہا ہو۔انہوں نے کہا کہ کل تفصیل سے وزیرقانون نے بات کی ہے سپریم کورٹ بھی جج کے حوالے سے ترجیحات طے کرچکی ہیں۔ہاں جو ان کا حلفیہ بیان ہے وہ اوپن ہے، جو مافیا کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ وہ کس طرح لوگوں کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب چیزوں کو ٹھیک کرنا ہے توٹیکس ریفارمز کو یقینی بنانا ہے ،توپھر اسٹیٹس کو کے مفاد پرست راستے میں رکاوٹیں ڈالیں گے، ایک تاجر درست ہیں ان کے ساتھ بات کریں گے۔ لیکن دوسرا تاجر ٹولہ جو سیاسی جماعت کا ونگ بن کر اس کے سیاسی ایجنڈے کو لے کر چلے۔اس کے ساتھ بات نہیں ہوسکتی۔تاجروں کے ساتھ ایف بی آر اور متعلقہ وزارتیں بھی معاملات کو
ٹھیک کرنے کیلئے کام کررہی ہیں۔حکومت کسی کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوگی، ایف بی آر نظام کو ٹھیک کریں گے،ملک نے اب مانگے تانگے یا قرضوں سے نہیں چلنا۔انارکلی مارکیٹ 20ہزار دکانیں ہیں صرف 600دکاندارٹیکس فائلرز ہیں۔