اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کے بعد انہیں 50 کروڑ روپے رشوت دینے کی پیشکش کی تھی اور استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو جمع کرائے گئے بیان حلفی میں جج ارشد ملک نے دعویٰ کیا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے نمائندوں کی جانب سے انہیں العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نواز شریف کے حق میں فیصلے دینے پر مجبور کرنے کے لیے رشوت کی پیشکش کی گئی، سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی اور بعد ازاں عہدے سے استعفیٰ دینے پر بھی مجبور کیا
گیا۔بیان حلفی میں جج ارشد ملک نے کہا کہ فروری 2018 میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر 2 میں بطور جج تعیناتی کے بعد مجھ سے مہر جیلانی اور ناصر جنجوعہ نے رابطہ کیا جن سے میں نے ملاقات کی۔اس ملاقات میں ناصر جنجوعہ نے دعویٰ کیا کہ اس وقت کی پاکستان مسلم لیگ(ن) حکومت میں موجود بااثر شخصیت کو خصوصی طور پر میرا نام ذاتی طور پر تجویز کرنے کی وجہ سے مجھے احتساب عدالت نمبر 2 میں تعینات کیا گیا، اس حوالے سے ناصر جنجوعہ نے وہاں موجود ایک اور شخص سے کہا کہ میں نے آپ کو کچھ ہفتے پہلے بتایا تھا کہ محمد ارشد ملک احتساب عدالت کا جج تعینات ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے کسی اور ملک جانا ہے تو آپکو دستاویزات بنا دیں گے۔جاتی امراء میں نواز شریف نے ہر طرح کی آفرز کی اور تعاون مانگا۔جب نواز شریف سے رائیونڈ میں ملاقات کروائی گئی تو انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ تعاون کریں آپکو مالا مال کر دیں گے۔خیال رہے آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کے لیے وزارت قانون و انصاف کو خط لکھا ہے جس پر ن لیگ کا بھی ردِعمل سامنے آیا۔پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ جج کو ہٹانے کے بعد نواز شریف کے خلاف فیصلہ کی قانونی حیثیت بھی ختم ہو گئی.ان کا کہنا تھا کہ ثابت ہو گیا مریم نواز جو حقائق سامنے لائیں وہ درست ہیں۔تصدیق ہو گئی کے جج ارشد ملک کی ویڈیو اصلی ہے۔مریم اورنگزیب نے کہا اب نواز شریفکے خلاف فیصلے کو بھی کالعدم قرار دے دیا جائے اور انہیں فوری رہا کیا جائے۔