Tuesday November 26, 2024

سابق چئیرمین نیب سیف الرحمان آصف زرداری کےخلاف منشیات کیس بنواناچاہتے تھے اس معاملے کا کیا انجام ہوا،حامد میر کےکالم میں چشم کشا انکشافات

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی اینٹی نارکوٹکس فورس کے ہاتھوں گرفتار ی کے سینئر ملکی صحافی اور تجزیہ کا ر حامد میر نوے کی دہائی میں ایسی ہی ایک قانونی کارروائی کی تفصیلات جاری کر دیں جوکہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف عمل میں لائی گئی تھی۔ اپنے ایک کالم میں حامد میر لکھتے ہیں کہ ’’ یہ کہانی نئی نہیں بلکہ بہت پرانی ہے۔ یہ 1997کی بات ہے۔ نواز شریف دوسری مرتبہ وزیراعظم بننے کے بعد آصف علی زرداری پر نت نئے مقدمات بنوا رہے تھے۔ ایک دن نواز شریف کے بنائے گئے احتساب بیورو کے سربراہ سینیٹر سیف الرحمان اس وقت کے

وزیرِ داخلہ چوہدری شجاعت حسین کے پاس آئے اور بتایا کہ وہ آصف علی زرداری کے خلاف منشیات کی سمگلنگ کا ایک مقدمہ بنارہے ہیں اور اس سلسلے میں انہیں اینٹی نارکوٹکس فورس کے تعاون کی ضرورت تھی۔ چوہدری شجاعت حسین کو سینیٹر سیف الرحمان کی طرف سے سنائی گئی کہانی بڑی کمزور لگی اور انہوں نے اے این ایف پر دبائو ڈالنے سے گریز کیا کیونکہ یہ محکمہ ان کے پاس تھا۔ ایک دن سینیٹر سیف الرحمان نے بہت دبائو ڈالا تو چوہدری شجاعت حسین نے اے این ایف کے ڈی جی میجر جنرل مشتاق حسین کو اپنے دفتر بلایا اور پوچھا کہ کیا آپ نے آصف علی زرداری کے خلاف الزامات کا جائزہ لیا ہے؟ ڈی جی نے جواب میں کہا کہ سینیٹر سیف الرحمان کی طرف سے لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں اور جس شخص کو گواہ بنایا گیا ہے وہ بذات خود ایک بدنام شخص ہے۔ یہ سننے کے بعد چودھری شجاعت حسین نے اے این ایف کے ڈی جی سے کہا کہ آپ اپنی دیانت دارانہ رائے لکھ کر مجھے بھیج دیں۔ اگلے دن ڈی جی صاحب اپنی رائے لکھ کر لے آئے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اے این ایف کی طرف سے آصف علی زرداری کے خلاف مقدمہ قائم کرنا انتہائی نامناسب ہوگا کیونکہ مقدمے کو سچا ثابت کرنا بہت مشکل ہوگا اور اے این ایف کی ساکھ مجروح ہوسکتی ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری شجاعت حسین نے اس سمری پر دستخط کرکے فائل واپس اے این ایف کو بھجوا دی اور پھر آصف علی زرداری کے وکلاء نے یہی سمری عدالت میں پیش کرکے یہ مقدمہ ختم کرا دیا‘‘۔انہوں نے مزید لکھا کہ ’’اسی زمانے میں ایک انگریزی اخبار فرنٹیئر پوسٹ کے ایڈیٹر رحمت شاہ آفریدی اور نواز شریف حکومت میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ اپریل 1999کی ایک رات لاہور کے گورنر ہائوس کے قریب اے این ایف نے رحمت شاہ آفریدی کو روکا اور تلاشی لینے کے بعد ان کی گاڑی میں سے 20کلو حشیش برآمد کرنے کا دعویٰ کرلیا۔ کچھ عرصے کے بعد نواز شریف کی حکومت ختم ہوگئی لیکن رحمت شاہ آفریدی نو سال جیل میں رہے۔ 2008میں پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی تو آصف علی زرداری نے رحمت شاہ آفریدی کو رہائی دلوائی۔ اے این ایف

نے اسی قسم کے سیاسی مقدمے مخدوم شہاب الدین، حنیف عباسی اور دیگر سیاستدانوں کے خلاف بنوائے۔ حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا بھی دلوائی لیکن ہائیکورٹ نے حنیف عباسی کو رہا کردیا۔ اب ایسا ہی مقدمہ پنجاب کے سابق وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ پر بنایا گیا ہے۔ وہی پرانی کہانی ہے، کچھ کردار اور واقعات مختلف ہیں۔ رانا ثناء اللہ پچھلے کئی دنوں سے ٹی وی پروگراموں اور نجی محفلوں میں بار بار یہ اعلان کررہے تھے کہ انہیں کسی نہ کسی مقدمے میں گرفتار کرلیا جائے گا۔ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب اور نیب ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہ بنا سکا تو اے این ایف میدان میں آگئی۔ گرفتاری پہلے ہوئی الزامات بعد میں تلاش کئے گئے اور جو ایف آئی آر درج کی گئی اس میں بیان کی گئی کہانی انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر چوہدری شجاعت حسین آج وزیرِ داخلہ ہوتے تو اے این ایف سمیت پوری حکومت کو بدنامی سے بچا لیتے کیونکہ یہ ایف آئی آر رانا ثناء اللہ کے خلاف نہیں بلکہ حکومت کے خلاف جائے گی‘‘۔

FOLLOW US