واشنگٹن (آن لائن)امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں سال 2019 کے اختتام اور 2020 کے آغاز تک سورج میں حرارت پیدا کرنے والے کیمیائی مادوں میں کمی کی وجہ سے اس کی تپش میں کمی واقع ہو جائے گی۔ناسا کے مطابق سورج کی حرارت میں کمی کے باعث دنیا میں ایک مرتبہ پھر کم دورانیے کے برفانی دور کا آغاز ہو جائے گا جس کے باعث زمین کے تمام خطوں میں سردی کا دورانیہ بڑھ جائے گا۔سائنسدان مشاہدے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دنیا کو توانائی اور روشنی فراہم کرنے والا سب سے
بڑا ستارہ سورج ”سولر مینیمم“ کے مقام تک پہنچ چکا ہے جس کے باعث زمین کے اوپر موجود کرہ حرارت سکڑنا شروع ہو گئی ہے۔ناسا کے ایک سائنسدان مارٹن ملینزیک نے اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ”زمین کی فضا میں سردی کی لہر بڑھتی جا رہی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ فضا میں حرارت کا تناسب تیزی سے کم ہو رہا ہے، یہ ایک ایسا عمل ہے جو انسان کے بس سے باہر ہے، اگر یہ عمل اسی تیزی سے جاری رہا تو یہ دنیا پر ایک نئے برفانی دور کو جنم دے گا، اور یہ محض خطرناک نہیں بلکہ انتہائی خطرناک ہے“۔اس سے قبل 1645 میں یہ واقعہ پیش آ چکا ہے جب چھوٹے پیمانے کا برفانی دور آیا تھا اور 70 سال تک جاری رہا تھا۔ اس سات دہائیوں کے دوران درجہ حرارت میں 1.3 ڈگری کی کمی واقع ہوئی تھی جس کی وجہ سے موسم مختصر ہو گئے تھے اور خوراک کی شدید کمی واقع ہوئی تھی۔یہ تمام ڈیٹا زمین کے درجہ حرارت پر نظر رکھنے والے ناسا کے ’ٹائیمڈ‘ نامی مصنوعی سیارے سے حاصل ہوا ہے۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں سال 2019 کے اختتام اور 2020 کے آغاز تک سورج میں حرارت پیدا کرنے والے کیمیائی مادوں میں کمی کی وجہ سے اس کی تپش میں کمی واقع ہو جائے گی۔