اسلام آباد(نیوزڈیسک) اسلام آباد میں دس سالہ بچی پر ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے گئے۔فرشتہ نامی ننھی بچی پہلے دردندوں کی ہوس کا نشانہ بنی بعدازاں ظلم کا شکار ہوتی رہی۔فرشتہ کی لاش لاپتہ ہونے کے 5 روز بعد مسخ شدہ حالت میں جنگل سے برآمدہوئی تو اہل خانہ پر ظلم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔تصاویر سوشلش میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یہاں بھی صارفین نے سخت غم و
غصے کا اظہار کیا۔ فرشتہ کی لاش دیکھ کر واضح ہوا کہ اسے کس قدر درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔سوشل میڈیا پر ” جسٹس فار فرشتہ ” کے نام سے مہم بھی چل پڑی ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ اس واقعے پر دل بہت افسردہ ہے،معصوم بچی کو پہلے اغوا کیا گیا پھر زیادتی کا نشانہ بنا کر لاش کو مسخ کر کے پھینک دیاگیا،صارف نے فرشتہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں10سالہ معصوم بچی کوزیادتی کے بعد قتل کر نے والے درندہ صفت مجرمان کی تلاش کیلئے ٹیمیں تشکیل دی دی گئیں ۔ بچی فرشتہ کا تعلق خیبرپختونخواہ کے قبائلی ضلع مہمند سے ہے،پولیس کے مطابق 15 مئی کوچک شہزاد سے لاپتہ بچی کوقتل کرکے جنگل میں پھینکا گیا، فرشتہ کی نعش کو جنگل سے بر آمد کیا گیا، پوسٹ مارٹم کر لیا گیا ۔ وزیرداخلہ اعجازاحمد شاہ نے دس سالہ بچی فرشتہ مہمند کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کاروائی اور سخت ایکشن لینے کے احکامات جاری کئے ہیں ۔ بچی کے لواحقین نے اس واقعے کے بعد احتجاج شروع کر دیا ہے اور ملزمان کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بچی کے
لواحقین سے مذاکرات کرنے پہنچ گئے ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد وقار الدین سید نے سپیکر قومی اسمبلی کو کیس کے حوالےسے بریفنگ دی ہے جس کے بعد وہ زیادتی کا شکار ہو کر قتل کیے جانے والی بچی فرشتہ کے لواحقین سے مذاکرات کریں گے۔