اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی و تجزیہ کار صابر شاکرنے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئی ایم ایف سے معاہدے کی پریس ریلیز نکالی جائے تو وہ اسٹاف لیول کا معاہدہ تھا۔ ایک ہفتہ گزر گیا ہے جبکہ ابھی چار پانچ ہفتے باقی ہیں۔ ان چار پانچ ہفتوں میں آئی ایم ایف نے جو شرائط پاکستان کے سامنے رکھی ہیں اور جن پر اتفاق ہوا ہے ان پر پاکستان میں عملدرآمد ہونا ہے۔ ایک شرط ڈالر والی بھی ہے کہ ڈالر پر حکومت کا کسی قسم کا کوئی کنٹرول نہیں ہو گا، کوئی ریٹ فکس نہیں کیا جائے گا۔
اس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ ڈالر کو فری چھوڑ دیا جائے اور اس کی فری مینجمنٹ کی جائے گی ۔ اس معاملے پر وزیر خزانہ بھی کہہ چکے ہیں کہ یہ اسٹیٹ بینک کا کام ہے یہ حکومت کا کام نہیں ہے۔اسٹیٹ بینک کا کام ہے کہ وہ ڈالر کی قیمت کو ریگولیٹ کرے گا۔دوسرا یہ کہ مارکیٹ از خود اس پر کام کرے گی۔ اس وقت مارکیٹ میں ڈالر پہلے مرحلے میں 152 روپے تک جائے گا جس کے بعد بجٹ آنے کے بعد ڈالر کی قیمت 165 روپے تک جائے گی ۔ جبکہ اس سال کےآخر تک ڈالر کی قیمت 170 روپے سے زیادہ ہو جائے گی۔ کچھ روز قبل جب میں نے مارکیٹ سے ڈالر کا ریٹ پتہ کیا تو مجھے مارکیٹ سے پتہ چلا کہ اس وقت اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں ایک میٹنگ ہو رہی ہے اور دو بجے ڈالر کا ریٹ 147 روپے 30 پیسے ہو گا اور پھر یہی ہوا ، ٹھیک دو بجے یہی ریٹ دے دیا گیا۔ایک طے شدہ طریقے کے مطابق یہ سب چیزیں ہو رہی ہیں۔ صابر شاکر نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ ڈالر کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کو ختم کرنے کے لیے ایک ریٹ فکس کر دے، بے شک آئی ایم ایف کے ساتھ جو بھی طے ہوا، جو ریٹ طے ہوا بے شک وہی بتا دیں لیکن غیر یقینی صورتحال کو ختم کرنا چاہئے۔واضح رہے کہ ڈالر کی قیمت اس وقت 151روپے تک پہنچ چکی ہے ۔