لاہور ( ویب ڈیسک ) ڈالر کی اڑان پکڑائی نہیں دیتی، بجلی،گیس، پٹرول کی قیمتیں بھی آسمان کی بلندیاں چھورہی ہیں جبکہ بیروزگار ی میں اضافے کے ساتھ ساتھ اشیائے خوردونوش بھی غریب طبقے کی دسترس سے دور ہوتی جا ری ہے۔مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق حکومت جس قدر معاملات کنٹرول کرنے کی کوشش کرتی ہے حالات اسی قدر
دگرگوں ہوتے چلے جاتے ہیں۔ کمزور معاشی حالات اور آئی ایم ایف کا پلان مل جانے کے بعد ملک بھر میں مہنگائی کا ایک اور طوفان انگڑائی بھرنے کو تیار ہو چکا ہے جس کے بارے میں خدشات ابھی سے ظاہر کیے جا رہے ہیں۔خراب معاشی حالات کے حوالے سے بات کرتے ہو ئے سینئر صحافی ڈاکٹر معید پیرزادہ نے نجی ٹی وی چینل پر کہا کہ حالات ایسے ہیں کہ ہر بندہ گھبرا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عالمی طاقتیں جو ساری دنیا کے معاشی معاملات کو کنٹرول کرتی ہیں وہ عمران خان کی پالیسیوں اور طریقہ کار سے خوش نہیں ہیں لہٰذا عالمی دباﺅ بھی خان کی حکومت پر برابر پڑ رہا ہے۔ دوسری بات یہ کہ سابقہ حکومت میں اسحاق ڈار اور نوازشریف نے ملکی معیشت کی انجینئرنگ اس پیمانے پر کی کہ اس کے اندر بہت بڑا خلا پیدا ہو گیا۔انہوں نے بیرون ممالک سے اشیا منگوا کر ملکی منڈی میں فروخت کیں جبکہ پیداواری صلاحیت کم ہونے کی وجہ سے کچھ بھی برآمد کرنے کی سکت ان میں نہیں تھی۔آئی ایم ایف کا قرضہ اس وقت بھی سرچڑھ چکا تھالہٰذا انہوں نے ایسی چال چلی کہ ان کی حکومت ختم ہونے تک کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ19بلین ڈالر تک پہنچ چکا تھا۔ اب عمران خان حکومت آئی تو ایک دم سے سارا بوجھ پڑ جانے کی وجہ سے معاملات ان سے سنبھالے نہیں گئے اور مہنگائی بڑھنے کے ساتھ ساتھ قرض کی جستجو نے بھی باقی ماندہ حالات دگرگوں کردیے۔