اسلام آباد (نیوز ڈیسک)گذشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔وزیراعظم عمران خان نے بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔تاہم جب وزیراعظم عمران خان اسمبلی ہال میں داخل ہوئے تو سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنما شاہد خاقان عباسی قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے۔عمران خان نے جیسے ہی اسمبلی میں انٹری دی تو تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کھڑے ہو کر اور ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا جب کہ
شاہد خاقان عباسی نے اپنی تقریر روک دی۔جب وزیراعظم عمران خان اپنی سیٹ پر براجمان ہوئے توشاہد خاقان عباسی نے دوبارہ تقریر شروع کی۔پیر کو قومی اسمبلی میں صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے از سرنو تعین کے لئے دستور (ترمیمی) بل 2019ء پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ مجھے بہت خوشی ہوئی ہے کہ فاٹا کے حوالے سے اس اہم آئینی ترمیم کی پورا ایوان حمایت کر رہا ہے‘ اس سے قبائلی علاقے کے لوگوں کو یہ احساس ہوگا کہ قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوںنے کہاکہ فاٹا کے لوگ بہت مشکل سے گزرے ہیں تاہم اب ان کے عوام کی آواز ہر جگہ سنی جائے گی، خوشی ہے کہ تمام جماعتوں کا اتفاق ہے کہ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے ان کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ ان کو نمائندگی ملے۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ تمام صوبے فاٹا کی ترقی کے لیے اپنے حصے سے 3 فیصد دیں، اس پر صوبوں کو خدشات ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ اس لیے ضروری ہے کہ فاٹامیں دہشت گردی کے خلاف جنگ سے جو تباہی ہوئی ہے اسے خیبرپختونخوا کبھی اپنے ترقیاتی فنڈز سے مکمل نہیں کرسکتا۔عمران خان نے کہا کہ مشرقی پاکستان کا علیحدہ ہونا بہت بڑا حادثہ تھا، مشرقی پاکستان اس لیے علیحدہ ہوا کیونکہ وہاں کے لوگوں میں احساس محرومی تھی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ جو حق انہیں ملنا چاہیے وہ نہیں ملا۔عمران خان نے کہا کہ پورے پاکستان کو اس سے سبق سیکھنا چاہیے اور کسی علاقے کو یہ محسوس نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان انہیں اپناتا نہیں ہے، ان کا یہاں حصہ نہیں ہے، یہ احساس محرومی بہت خطرناک ہے اور پاکستان کے دشمن اسے استعمال کرسکتے ہیں۔