کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک )گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ جن کو گزشتہ روز عہدے سے ہتایا گیا ہے کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ طارق باجوہ نے حکومت کو بتائے بغیر روپے کی قیمت میں کمی کی اور پاکستان بناؤ تحریک کے دن شرح سود میں اچانک اضافہ کر دیا تھا ۔ طارق باجوہ نے2014میں پارلیمنٹ میں سوئس بینکوں میں موجود پاکستانیوں کے پیسے کی غلط سمری پیش کی۔ذرائع کے مطابق 2014میں پاکستان آنے والے سوئس بینک کے وفد سے معاہدہ ہونے جا رہا تھا جس کے تحت
سوئس حکام نے پاکستان کو اپنے ملک میں موجود پاکستانیوں کے پیسے اور اکاؤنٹس کے حوالے سے معلومات فراہم کرنا تھیں لیکن طارق باجوہ اس میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے اور یہ معاہدہ نہیں ہو سکاتھا۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے کاروباری افراد سے واجبات کی وصولی کے لیے 400ارب روپے کے واؤچر جاری کرنے کی منظوری دی تھی لیکن طارق باجوہ نے یہ واؤچر جاری کرنے سے انکار کر دیا۔طارق باجوہ نے سوئس بینکوں سے آنے والے 200ارب ڈالرز کی راہ مین رکاوٹ ڈالی اور وہ بھی پاکستان نہ آ سکے۔ ذرائع کے مطابق طارق باجوہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے قریبی ساتھی تھے اور اب بھی انہیں اندرونی معلومات فراہم کر رہے تھے اسی لیے اسحاق ڈار ملکی معیشت کے حوالے سے جو بھی پیشن گوئیاں کر رہے تھے وہ صحیح ثابت ہو رہی تھیں کیونکہ انہیں طارق باجوہ کی جانب سے خفیہ معلومات بھیجی جا رہی تھیں۔ وزیراعظم عمران خان انہیں پہلے ہی ہٹا دینا چاہتے تھے لیکن سابق وزیر خزانہ اسد عمر کے اصرار کی وجہ سے انہین ہٹایا نہیں جا رہا تھا۔