Wednesday November 27, 2024

مسلم لیگ (ن)کی رانا تنویر کو چئیرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی بنانے کی کوشش تحریک انصاف حکومت گڑ بڑکو بھانپ گئی، صاف انکار کردیا

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے رانا تنویر کی بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس نامزدگی کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہاہے کہ کیا شہباز شریف اپوزیشن لیڈر کا عہدہ رکھیں گے یا نہیں؟ملک میں قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ کیا کوئی ڈیل ہے، ماضی میں بھی ڈیل کے ذریعے (ن) لیگ کی قیادت ملک سے باہر گئی، کیا (ن) لیگ تبدیلیوں کی وجوہات سے آگاہ کریگی؟تحریک انصاف پہلے بھی کہہ چکی ہے نہ کوئی ڈیل ہوئی ہے نہ ڈھیل ہوگی۔ ان

خیالات کااظہار پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئر مین وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز بہت بڑی خبر نشر ہوئی کہ مسلم لیگ (ن)میں تبدیلیاں ہوئی ہیں،کچھ فیصلے ان کی جماعت کے اندرونی فیصلے ہیں لیکن کچھ فیصلے قومی نوعیت کے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پارلیمنٹ کی سب سے اہم کمیٹی ہے، ایوان میں پارلیمانی رہنما کی بڑی اہمیت ہوتی ہے، پارلیمانی لیڈرکی اچانک تبدیلی سے پارلیمنٹ کی کارروائی متاثرہوتی ہے، شہباز شریف قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے بھی رکن ہیں۔انہوں نے کہاکہ کیا(ن) لیگ کی قیادت ہمیں اور قوم کو اعتماد میں لینا چاہے گی کہ یہ تبدیلی کیسے آئی؟۔ انہوں نے کہاکہ صرف گینگ آف فور نے فیصلے کئے،راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اگر یہ فیصلے کرنے تھے تو شہباز شریف کا انتظار کر لیتے،(ن) لیگ کی اکثریت ان فصیلوں سے بے خبر تھی۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے دنوں عمران خان صاحب نے کابینہ میں ردوبدل کیا،اس پر تبصرے شروع ہوگئے۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت میں کابینہ میں ردوبدل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کیا(ن) لیگ یہ بتانا پسند فرمائیگی کہ ان کی جماعت میں تبدیلی کی نوبت کیسے آئی؟۔ انہوں نے کہاکہ بہت سے لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ خواجہ آصف کو پارلیمانی لیڈر بنانے کی کیا وجہ ہے؟۔انہوں نے کہاکہ اگر صحت کا مسئلہ ہے تو شہبازشریف صاحب قائد حزب اختلاف کا عہدہ بھی چھوڑیں۔انہوں نے کہاکہ نفیسہ شاہ کہتی ہے کہ ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا،خواجہ آصف کو پارلیمانی لیڈر نامزد کردیا۔ انہوں نے کہاکہ خواجہ آصف کی نامزدگی کی اصل وجہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر صحت خراب ہے تو اپوزیشن لیڈر کا عہدہ چھوڑ دیں۔

انہوں نے کہاکہ میں توقع کرتا ہوں کہ سوموار کو ن لیگ ان تمام سوالات کا جواب دیں گے۔انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف پہلے بھی کہہ چکی ہے نہ کوئی ڈیل ہوئی ہے نہ ڈھیل۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار میرے دفتر آئے،میں نے ان کے حق میں قرارداد پیش کی،اگر تعلقات خراب ہے تو میں ایسا کیوں کررہا ہوں۔انہوں نے کہاکہ یقینا ہندوستان لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کر رہا ہے،یقینا ہندوستان جارحیت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت بلا خوف و خطر خون ریزی کا عادی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں کشمیریوں سے غرض ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم رانا تنویر کے فیصلے کے پابند نہیں۔ ایک اور سوالپر انہوں نے کہاکہ ڈیل اگر ہوئی تو نکل آئے گی، ہوسکتا چند سال لگیں،معاملات عدالت میں ہیں اس پر کیا کہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کچھ باتیں ایسی ہیں جن کے بارے کہا جاتا ہے کہ پردے میں رہنے دیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ (ن) لیگ کے گزشتہ روز کے فیصلے نے بے شمار سوالوں کو جنم دیا ہے، یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ شہباز شریف مزید کتنے دن لندن میں رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ضد کی وجہ سے طویل عرصے تک کمیٹیوں کے سربراہاں کا انتخاب نہیں ہوسکتا، اگرخرابی صحت کے باعث پارلیمانی رہنما نہیں بن سکتے تو کیا اپوزیشن لیڈر بن سکتے ہیں، اگر یہ اصول طے ہے کہ پی اے سی چیئرمین اپوزیشن لیڈر ہوگا تو رانا تنویر کیسے؟ تحریک انصاف (ن) لیگ کے فیصلے سے متفق نہیں، تحریک انصاف نے واضح کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وہ قائد حزب اختلاف نہیں بن رہے یہ عہدہ شہباز شریف ہی رکھیں گے لیکن ان کی اپنی جماعت کے بہت سے لوگ کہہ رہے کہ شاہد خاقان عباسی کو سینئر وائس پریذیڈنٹ بنایا جارہا ہے اور وہ مسلم لیگ(ن) کے قائم مقام صدر بن جائیں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بحیثیت قائم مقام صدر شاہد خاقان عباسی اپوزیشن لیڈر بھی بن جائیں گے، اب کیا ہوگا کوئی نہیں جانتا کہ کیا فیصلہ ہونے والا ہے؟۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سندھ میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اس میں صرف پیپلزپارٹی کے اراکین ہیں، اس میں حزب اختلاف کا ایک رکن نہیں ہے، کس کا احتساب کریں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلزپارٹی جو ہم سے توقع کرتی ہے وہ خود پر لاگو کیوں نہیں کرتی، جب خود میثاق جمہوریت کی دھجیاں اڑادیں تو ہم کیسے پابند ہوگئے کہ رانا تنویر کو قبول کریں۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کہتی ہے کہ رانا تنویر کی نامزدگی سے متعلق ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی تھی اشارہ ملا کہ شاید کوئی تبدیلی ہوجائے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی تو کیسے قبول کرلیں اگر کرلیں تو پیپلزپارٹی کے اپنے اصول کہاں گئے؟۔

FOLLOW US