اسلام آباد(آئی این پی)سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی نے معاون خصوصی اور مشیروں کی آئینی حیثیت سے متعلق سوالات اٹھا دیئے ،سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ جتنی بھی اہم وزارتیں ہیں ،ساری کی ساری غیر منتخب لوگوں کو دے دی گئیں ہیں ،جس سے شبہ پیدا ہوتا ہے کہ کہیں صدارتی نظام کی طرف تو نہیں جا رہے،،اس حکومت میں 5 مشیر اور 17 معاون خصوصی ہیں،مشیروں اور معاون خصوصی کے ساتھ کس طرح حساس امور شیئر کریں گے جب کہ انہوں نے حلف بھی نہیں اٹھایا ہوتا ،وہ کابینہ کے ارکان نہیں ہیں ،ان سے کیسے دفاع کا بجٹ شیئر کریں گے ،پارلیمنٹ دفاع کے بجٹ پر بحث نہیں کر سکتی، سو کالڈ ٹیکنوکریٹک سیٹ اپ لایا جا
رہا ہے،ہم پارلیمانی نظام کے علاوہ کسی اور نظام کو ماننے کو تیار نہیں ہیں۔جمعہ کو سینیٹ میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ جتنی بھی اہم وزارتیں ہیں ،ساری کی ساری غیر منتخب لوگوں کو دے دی گئیں ہیں ،جس سے شبہ پیدا ہوتا ہے کہ کہیں صدارتی نظام کی طرف تو نہیں جا رہے ،اس حکومت میں 5 مشیر اور 17 معاون خصوصی ہیں،آئین کہتا ہے کہ غیر منتخب مشیر ایوان میں آکر جواب دے سکتا مگر ووٹ کا حق نہیں رکھتا ،آئین کی رو سے کابینہ وفاقی وزرا اور وزرا مملکت پر مشتمل ہوتی ہے،مشیروں اور معاون خصوصی کے ساتھ کس طرح حساس امور شیئر کریں گے جب کہ انہوں نے حلف بھی نہیں اٹھایا ہوتا ،وہ کابینہ کے ارکان نہیں ہیں ،ان سے کیسے دفاع کا بجٹ شیئر کریں گے ،پارلیمنٹ دفاع کے بجٹ پر بحث نہیں کر سکتی ،رضا ربانی نے کہا کہ 22 ڈویژن اور وزارتیں وزرا کے بغیر چل رہی ہیں ،وزیر اعظم 22 ڈویژنوں اور وزارتوں کے انچارج وزیر ہیں ،17 وزارتوں کی بھاگ دوڑ ان لوگوں کے ہاتھ میں ہے جو کابینہ کے رکن نہیں اور نہ پارلیمان اور قائمہ کمیٹیوں میں جا سکتے ہیں ہیں،رضا ربانی نے کہا کہ سو کالڈ ٹیکنوکریٹک سیٹ اپ لایا جا رہا ہے ،جو سمت ملک کو دی جا رہی ہے وہ ایوب خان کے ماڈل کی طرف لے جایا جا رہا ہے ،اس سسٹم کے تحت پارلیمان جو بل پاس کرتا تھا ،صدر اس کو ویٹو کر سکتا تھا ،ہم پارلیمانی نظام کے علاوہ کسی اور نظام کو ماننے کو تیار نہیں ہیں۔(