جنوبی وزیرستان(اے این این ) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ ملک چلانے کے لیے ابھی پیسہ کم ہے لیکن عوام فکر نہ کریں اور بس تھوڑا سا صبر کرنا ہوگا انہیں تبدیلی نظر آنا شروع ہوجائے گی جب کہ ثابت کرکے دکھائوں گا کہ تبدیلی بڑی تیزی سے آئے گی۔جنوبی وزیرستان کے علاقے سپین کئی راغزئی میں قبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں قبائلیوں کی تاریخ جانتا ہوں اور ان کے سارے مسئلے سمجھتا ہوں۔ پہلے سربراہوں کو قبائلی
علاقوں کا پتہ نہیں تھا میں محسود قیبلے اور وزیرستان کی تاریخ جانتا ہوں، قبائلیوں نے ہمیشہ ملک کے لیے قربانی دی ہے لیکن قبائلی علاقہ سب سے پیچھے رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں غربت اور بیروزگاری سب سے زیادہ اور تعلیم سب سے کم ہے، لوگ کمانے کے لیے یہاں سے باہر جاتے ہیں، کراچی میں سب سے زیادہ محسود قبائل کے لوگ موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقے پختونخوا میں ضم ہوجائیں گے، ہرسال ایک سو ارب روپے قبائلی علاقوں میں خرچ ہوگا، اتنا پیسہ خرچ کیا جائے گا جو 70 سال میں نہیں ہوا، کمزور علاقوں کو اوپر اٹھانے تک ملک ترقی نہیں کرسکتا، قبائلی علاقوں کو ترقی، روزگار اور تعلیم چاہیے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا کے کہنے پر اپنی افواج قبائلی علاقوں میں نہ بھیجنے کیلئے سب سے زیادہ میں نے آواز اٹھائی، ہماری فوج نے قربانی دی ہے، جب قبائلی علاقوں میں تباہی مچی ہوئی تھی تب سے آپ کے لیے آواز اٹھارہا ہوں، نظریاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ قبائلی علاقوں کو پیچھے چھوڑا گیا، جب ریاست کمزور طبقے کو انصاف دیتی ہے اس ریاست کو پھر کوئی شکست نہیں دے سکتا۔عمران خان نے مزید کہا کہ اندرون سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے علاقے جو پیچھے رہ گئے ان کو آگے لائیں گے۔ ثابت کرکے دکھاؤں گا کہ تبدیلی بڑی تیزی سے آئے گی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں آپ کے لیے وہ کچھ کروں گا جو نہ کسی نے ماضی میں کیا اور نہ کوئی آیندہ کرے گا، نیا پاکستان ریاست مدینہ کے اصولوں پر بننا چاہیے تھا اور ریاست مدینہ کی بنیاد عدل و انصاف پر تھی۔ اللہ کا حکم ہے کہ میری زمین پر انصاف قائم کرو اور مدینہ کی ریاست نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حکم پر بنائی تھی۔ جس ریاست میں عدل و انصاف ہوتا ہے اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ وزیراعظم عمران خان
نے کہا کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں امیر امیر اور غریب غریب ہوگیا جب کہ اندرون سندھ ، جنوبی پنجاب اور قبائلی علاقے پیچھے رہ گئے۔انھوں نے کہا کہ ملک چلانے کے لیے ابھی پیسا کم ہے لیکن عوام فکر نہ کریں، پیسہ آرہا ہے، بس تھوڑا سا صبر کرنا ہوگا، تبدیلی نظر آنا شروع ہوجائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے چار ہزار ارب روپے ٹیکس جمع ہوتا ہے جس میں سے 2 ہزار ارب روپے قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، رمضان میں فنڈ آنے شروع ہوں گے تو تبدیلی نظر آئے گی، اسپتالوں میں ڈاکٹرز اور عملہ تعینات ہوگا، نوجوانوں کوقرضہ دیں گے۔ تباہ حال گھروں کی تعمیر کے لیے فنڈ دیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے قبائلی علاقوں میں صحت انصاف کارڈ دینے کا بھی اعلان کیا۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ نقل مکانی کرنا قبائلی علاقوں کے لیے سب سے تکلیف دہ تھی، سارے قبائلی علاقوں میں صحت انصاف کارڈ دیں گے۔ صحت کارڈ پر قبائلی عوام 7 لاکھ 20 ہزار روپے خرچ کرسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے یہاں کے عوام کے لیے صحت کیلئے کارڈ، ہسپتالوں میں سرجن، نوجوانوں کو روزگار کے لیے قرضہ دیں گے، یہاں ہونے والی تباہی کا ازالہ کریں گے۔ وزیرستان میں 100 کلو میٹر کی سڑکیں بنائیں گے، وانا میں 2 ڈگری کالج ہوںگے، ساتھ ہی اسپورٹس کمپلیکس اور گرڈ اسٹیشن بھی بنائے جائیں گے جبکہ کچھ مقامات پر سورج سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بھی لگائیں گے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں پانی کا بہت مسئلہ ہے،اس کے لیے بھی ہم کام کریں گے، تاہم ان سب چیزوں کے لیے مجھ پر ایک اعتماد رکھنا ہے تھوڑا سا صبر کرنا پڑے گا۔ ملکی قرضوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کو ڈاکوں نے لوٹا اور قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب روپے کردیا، 10 برس میں پاکستان کا قرضہ 3 گناہ زیادہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے ملک کا جمع ہونے والے کل ٹیکس میں سے ملک چلانے کے لیے پیسے کم ہیں لیکن عوام کو فکر نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وزیرستان بڑا امیر علاقہ ہے، یہاں تانبے کے ذخیرے ہیں، یہ ملک بڑا امیر ہے اسے اٹھا لیں گے، پیسہ آرہا ہے لیکن تھوڑا صبر کرنا پڑے گا اور فنڈز کے آنےکے ساتھ ہی یہاں تبدیلی آنا شروع ہوجائے گی۔