اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے خاتون صحافی نے کہا کہ حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ اسکینڈل ایک بہت بڑا اسکینڈل ہے ۔ یہ اسکینڈل اب تک پنجاب کا سب سے بڑا اسکینڈل ثابت ہو سکتا ہے۔ بہت جگہ پر اس منی لانڈرنگ اسکیںڈل کی سندھ کے منی لانڈرنگ اسکینڈل کے ساتھ مماثلت پائی جاتی ہے۔ سندھ
کی طرح پنجاب میں بھی منی لانڈرنگ اسکینڈل نے سر اُٹھا لیا ہے جس کے تحت سندھ میں پیپلز پارٹی کی طرح اب پنجاب میں مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت بھی منی لانڈرنگ کے الزامات کی زد میں آ چکی ہے۔ پنجاب کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز پر منی لانڈرنگ کرنے کے الزامات کی کڑیاں چار سال قبل ہونے والی ایک اہم گرفتاری سے مل رہی ہیں۔ مئی 2015ء میں لاہور ائیرپورٹ سے توفیق بٹ عرف ٹافی نامی شخص کو تیس کلو سونا اور کروڑوں روپے کی غیر ملکی کرنسی بیرون ملک لے جانے کی کوشش کرنے کے جُرم میں گرفتار کیا گیا۔ توفیق بٹ عرف ٹافی نامی شخص سے کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ اس ملزم کا مسلم لیگ ن کی اعلیٰ شخصیات سے گہرا تعلق تھا۔ ٹافی بٹ کی لاہور ائیرپورٹ پر تین دکانیں تھیں جنہیں سیل کر دیا گیا تھا ۔ اُس وقت وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان تھے جو ایان علی کی منی لانڈرنگ کے حوالے سے طویل پریس کانفرنسز کرتے تھے۔ لیکن وہ ٹافی بٹ کی گرفتاری پر بالکل خاموش رہے۔ چار سال تک اس کیس میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی لیکن اکتوبر 2018ء میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نیب کو پنجاب میں چند اکاؤنٹس میں مشکوک ٹرانزیکشنز کی اطلاع دی جس کے بعد نیب نے تحقیقات کا آغاز کیا جس کے بعد 4 اپریل کو دو افراد قاسم قیوم اور فضل داد کو گرفتار کر لیا۔ ملزمان نے دوران تفتیش پنجاب میں منی لانڈرنگ کے ایک بڑے نیٹ ورک کا انکشاف کیا۔قاسم نے غیر قانونی طور پر کئی اکاؤنٹس میں ڈالرز اور درہم منتقل کیے۔ قاسم پر الزام ہے کہ یہ رقم شہباز شریف ، حمزہ اور سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں منتقل کی ، دوسرے ملزم فضل داد عباسی شریف گروپ کا پُرانا ملازم ہے۔ ملزم فضل داد سلمان شہباز کے پاس 2005ء سے کام کر رہا
تھا۔فضل داد مختلف لوگوں سے رقوم اکٹھی کر کے قاسم قیوم کو پہنچاتا تھا جس کے بعد قاسم مشکوک ٹرانزیکشنز سے رقوم مبینہ طور پر شہباز خاندان کو منتقل کرتا تھا، اب تک 85 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی جا چکی ہے۔ ملزمان کے انکشافات کے بعد ہی چئیرمین نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔