کراچی(آئی این پی)پی ٹی آئی رہنما و وفاقی وزیر نارکوٹکس کنٹرول سردار علی محمد مہر گھر میں ڈکیتی کی مزاحمت پر زخمی ہو گئے۔منگل کوکراچی کے علاقہ ڈیفنس میں اپنے گھر میں ڈکیتی کی مزاحمت کے دوران وفاقی وزیر نارکوٹکس کنٹرول سردار علی محمد مہر زخمی ہو گئے۔ ڈاکوو ¿ں کی جانب سے سردار علی محمد مہر کے سر پر بٹ مارے گئے جس کے نتیجے میں انہیں سر پر چوٹ لگی تاہم انہیں طبی امداد کیلیے نجی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جب کہ پولیس کی ا?مد سے
قبل ڈاکوو ¿ں کا گروہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ایس ایس پی ساو ¿تھ پیر محمد شاہ کے مطابق ڈکیتوں کا گروہ اسلحہ کے زور پر سابق وزیر اعلیٰ سندھ علی محمد مہر گھر میں داخل ہوا اور لوٹ مار کی۔ انہوں نے بتایا کہ علی محمد مہر کو گولی نہیں لگی تاہم لوٹ مار کے دوران سر پر چوٹ لگی جس کے بعد انہیں کلفٹن کے نجی اسپتال منتقل کردیا۔ دوسری جانب ا?ئی جی سندھ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے جامع انکوائری رپورٹ طلب کر لی۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی پی ٹی آئی رہنما خرم شیرزمان، راجہ اظہر اور دیگر اسپتال پہنچ گئے جہاں خرم شیر زمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات علی محمد مہر کے گھر میں 8 سے 10 رکنی نامعلوم افراد گھسے جس پر سابق وزیر اعلی سندھ نے مزاحمت کی تو ان پر تشدد کیا گیا اور وہ زخمی ہوگئے لہٰذا علی محمد مہر کو صبح تک اسپتال میں رکھا جائے گا۔خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام اور نا اہل ہوچکی ہے، شہرمیں وفاقی وزیر محفوظ نہیں ہے تو عام آدمی کیسے محفوظ رہ سکتا ہے؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ سندھ واقعے کا نوٹس لیں اور حکومت عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے۔دوسری جانب ایڈووکیٹ جاوید میر نے بتایا کہ ڈکیتی کا یہ واقعہ رات تقریباً 11 بجے پیش آیا تاہم علی مہر کو ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیا ہے، پولیس کو صبح بیان لینے کیلیے آئے گی۔ جاوید میرنے کہا کہ ابتدائی طور پر کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا، پولیس تحقیقات کر رہی ہے جس کے بعد ہی واقعے کا حتمی کچھ کہا جاسکے گا۔ادھر جی ڈی اے رہنما ممبر سندھ اسمبلی شہریار مہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ علی مہر سادہ طبیعت انسان ہیں، انہوں نے اپنے لیے کوئی سیکیورٹی نہیں رکھی، میں گھر گیا تو دیکھا سب سامان پھیلا ہوا تھا، انہوں نے بتایا کہ بظاہر واقعہ ڈکیتی کا لگتا ہے، 6 سے 7 لوگ گھر میں داخل ہوئے تھے جنہوں نے نوکروں کو یرغمال بنایا۔