اسلام آباد (آئی این پی ) وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ جعلی اکا ؤ نٹس کیس میں نیب اسلام آباد میں پیش ہوگئے، ان سے ڈیڑھ گھنٹے تک تفتیش کی گئی،وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب )کو بتادیا ہے میرے پاس چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، نیب کے ساتھ تعاون کریں گے، نیب کے سوالات کے جواب دے دیے۔ پیر کو جعلی اکا ؤ نٹس کیس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اسلام آباد میں نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوئے
جہاں ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کی سربراہی میں سی آئی ٹی نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سے سوالات کیے، وزیراعلی سندھ سے نیب کی ٹیم نے ڈیڑھ گھنٹے تک تفتیش کی۔نیب نے مراد علی شاہ کو ٹھٹھہ اور دادو شوگر ملز کیس سے متعلق ریکارڈ میں طلب کر رکھا تھا، نیب کی سی آئی ٹی نے انہیں 26 اپریل کو طلب کیا تھا تاہم وزیراعلی سندھ نے درخواست کی تھی کہ انہیں ایک روز قبل پیش ہونے کی اجازت دی جائے جسے منظور کیا گیا۔نیب میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نیب کے بلانے پر حاضر ہوا ہوں، نیب نے ٹھٹہ شوگر ملزکیس میں ڈیڑھ گھنٹہ تک سوالات کیے، پارٹی رہنماں کا شکر گزار ہوں جو میرے ساتھ آئے تاہم انہیں روک دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شکر گزار ہوں کہ میرا موقف بھی لیا گیا ہے، نیب کو بھی یقین دلاکر آیا ہوں کہ میں پورا تعاون کروں گا کیونکہ یہ مقدمات جھوٹ ہیں۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میرے خلاف کیس بالکل کمزور ہے، نیب کا کہنا ہے سپریم کورٹ کے کہنے پر تفتیش کررہے ہیں، جے آئی ٹی نے خود کہا کہ بلاول بھٹو اور میرے بارے میں کچھ چیزیں کلیئر کرنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا چیئرمین نیب کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، نیب نے جو کچھ پوچھنا تھا وہ پوچھ لیا، ایک سوالنامہ مجھے دکھایا گیا لیکن دیا نہیں گیا جب کہ آج میرے ساتھ مناسب رویہ رکھا گیا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ جیب سے خرچہ کرکے آیا لیکن حکومت نے فورسز پر کافی خرچہ کیا، اگر سندھ میں بلا لیتے تو بہتر ہوتا، پنڈی میں تفتیش کرنے پر کافی سوالات اٹھتے ہیں اور راولپنڈی میں ہمارا تجربہ اچھا نہیں۔