کراچی(سی پی پی) آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل)کے سربراہ اور سابق صدر پرویز مشرف نے شہباز شریف کو وزارت عظمی کے لیے نواز شریف سے بہتر قرار دیتے ہوئے پیشنگوئی کی ہے کہ اگر یہی حالات رہے تو آئندہ بھی وفاق میں مسلم لیگ(ن)اور سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت بنائے گی۔نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں سابق صدر پرویز
مشرف کا کہنا تھا کہ ‘شہباز شریف، نواز شریف سے بہتر وزیراعظم ثابت ہوں گے۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو تو ان کی پارٹی کے سیات دان بھی تسلیم نہیں کریں گے۔انٹرویو کے دوران پرویز مشرف نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)پاکستان کے تنظیمی بحران کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ ‘فاروق ستار سمیت ایم کیو ایم کے کسی دھڑے میں قائدانہ صلاحیتیں نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میرا ویژن وسیع ہے، ایم کیو ایم اس میں فٹ نہیں ہوتی۔پرویز مشرف نے کہا کہ ایم کیو ایم کو مہاجروں کا ترجمان سمجھنا سطحی سوچ ہے، ایم کیو ایم کے رہنما تو مزے کرتے ہیں مگر عوام مصیبتوں میں مبتلا ہے اور مہاجر عوام اور دیگر قومیتوں کو آپس میں لڑوایا جاتا ہے۔پرویز مشرف نے کہا کہ کراچی میں نئے انتخابات میں دھڑے بندی کے باعث اتحادی سیاست ہوگی۔سابق صدر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان میں بھی وژن نہیں ہے البتہ ان کی شخصیت پرکشش ہے۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ میں حقیقی لیڈرشپ پر یقین رکھتا ہوں جو نئے آئیڈیاز کے ساتھ آئے ۔انٹرویو کے دوران پرویز مشرف نے ملکی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ نئے انتخابات نہ ہوں، کیونکہ موجودہ صورتحال کے باعث نئے انتخابات میں عوام کا نقصان ہی ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم غیر معینہ مدت کی عبوری حکومت کے قیام کا فیصلہ دے،جو سیک
یورٹی، ترقی اور ملکی خوشحالی کے لیے کام کرے اور اس کے بعد الیکشن ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں عدالت فوجی اقدام کو جائز قرار دیتی رہی ہے، تاہم اب عدالت فوجی مداخلت کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے، اس لیے اب سپریم کورٹ کو ہی کوئی فیصلہ لینا ہوگا۔پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ فوجی مداخلت پر پابندی لگا کر ملکی سیکیورٹی کو دا پر لگا دیا گیا ہے۔ساتھ ہی سابق صدر نے کہاکہ آپ صحیح یا غلط سمجھیں لیکن اسٹیبلشمنٹہمیشہ پاکستان کے لیے سوچتی ہے۔پرویز مشرف نے کہا کہ انہیں مقدمے کا سامنا کرنے اور عدالت جانے پر اعتراض نہیں، تاہم غیر قانونی عدالتی فیصلے پر تحفظات ہیں، جو میرے ساتھ ہوچکا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے خاتمے کے بعد وہ وطن آسکتے ہیں۔