پاک بھارت مذاکرات مکمل مختصر وقت میں پا کستانی وفد بھا رت سے بڑی کا میا بی کے سا تھ واپسی ، خبر نے پا کستانیو ں کو خوش کر دیا
لاہور: ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرفیصل نے کہا کہ راہداری سے متعلق بعض معاملات پرابھی بھی اختلافات ہیں جس کی تفصیلات نہیں بتاسکتا تاہم مشترکہ اعلامیہ جاری ہونا بڑی کامیابی ہے۔بھارت سے واپسی کے بعد ترجمان دفترخارجہ نے واہگہ بارڈرپرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرتارپورراہداری کے طریقے اورمسودے سے متعلق پہلی ملاقات خوشگوار ماحول میں
ہوئی، بعض معاملات پرابھی بھی اختلافات ہیں جس کی تفصیلات نہیں بتاسکتا۔ کرتارپور صاحب میں زائرین کی آمدورفت کی سہولت سے متعلق پہلے اجلاس میں غورہوا۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ 2 اپریل کوکرتارپورراہداری سے متعلق ملاقات واہگہ بارڈر پر ہوگی، مشترکہ اعلامیہ جاری ہونا بڑی کامیابی ہے کیونکہ بھارت کے ساتھ کبھی بھی مشترکہ اعلامیہ طویل عرصے سے جاری نہیں ہوا۔اعلامیے کے مطابق مجوزہ معاہدے کی فراہمی اور کرتارپورراہداری کے کام کو تیزترکرنے پر اتفاق ہوا، تکنیکی سطح پر بھی دنوں ممالک کے ماہرین کے درمیان بات ہوئی، کرتار پور راہداری ویزا فری کوریڈورہے اس کیلیے ویزے کی شرط نہیں۔روانگی سے قبل ترجمان دفترخارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان اقلیتوں کے حقوق کو بہت اہمیت دیتا ہے اور بابا گرونانک دیو جی کا مزار سکھ برادری کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے، پاکستان نے کرتارپور کوریڈور کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، کرتارپورراہداری پرمذاکرات کے لیے بھارت جارہے ہیں اوریہ مذاکرات کرتارپورراہداری کھولنے سے متعلق ہی ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ ہماری سوچ ہے کہ ایک شجر ایسا لگایا جائے کہ
ہمسائے کے گھر میں سایہ جائے، ہمارا کرتارپورراہداری پراجلاس میں جانا مثبت ہمسائیگی کی طرف قدم ہے، ہم مذاکرات مثبت پیغام کےساتھ جارہے ہیں، امید ہے بھارت بھی قدم آگے بڑھائے گا اور دفترخارجہ کرتارپورراہداری پراجلاس وزیراعظم کے وژن کاعکاس ہے۔ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرفیصل نے مزید کہا کہ منصوبے کا سنگ بنیاد 20 نومبر2018 کو رکھا گیا جس کی تکمیل نومبر2019 میں ہوجائے گی، پاک بھارت کشیدگی میں کمی خطے کے امن کے لیے ضروری ہے، کرتارپورراہداری سے سکھ برادری کوسہولت اوردونوں ملکوں کے درمیان امن بھی ہوگا۔سکھوں کے لیے مقدس مقام گوردوارہ کرتار پور بھارتی سرحد سے متصل ضلع نارروال میں واقع ہے۔ سرحد کے دوسری جانب بھارت کا ضلع گورداس پور واقع ہے۔ گوردوارہ کرتار پور سکھوں کے لیے انتہائی مقدس سمجھا جاتا ہے۔ یہاں سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک نے زندگی کے آخری ایام گزارے تھے۔پاکستان کے منصوبے کے تحت کرتارپور میں بارڈر ٹرمینل کی تعمیر ہوگی اور دریائے راوی پر پل بنے گا۔ سرحد کے دونوں طرف راہداری مکمل ہونے کے بعد سکھ زائرین کو ویزے کے بغیر
خصوصی اجازت نامے کے تحت گوردوارے پر حاضری کی اجازت ہوگی۔ پاکستان کی جانب سے اس منصوبے پر 40 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے۔واضح رہے کہ واہگہ بارڈر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری منصوبے پر مذاکرات جاری ہیں جس کے لیے پاکستان کا 18 رکنی وفد پہنچا ہے۔ دوسری جانب بھارت نے ایک مرتبہ پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کرتار پور راہداری منصوبے پر مذاکرات کی کوریج کے لیے پاکستانی صحافیوں کو ویزے جاری نہیں کیے۔