شکیل آفریدی سات سال جیل میں رہ کر کیا کام کرتا رہا اور سکیورٹی اداروں کو کانوں کان خبر تک نہ ہوئی ؑؑغیر ملکی ٹی وی چینل پر کون سی انتہائی خوفناک چیز نظر آگئی پاکستانیوں کو ششدر کردینے والی خبر
پشاور (آ ئی این پی) آئی جی جیل خانہ جات مسعود الرحمان نے جیل میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کے پاس سیٹلائٹ فون کی موجودگی کی 7 سال بعد تصدیق کردی ہے۔نجی ٹی وی کے مطا بق ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سینٹرل جیل پشاور میں سیٹلائٹ فون مہیا کرنے کی تصدیق ہو گئی،آئی جی جیل خانہ جات مسعود الرحمان کے مطابق 2012 میں ہونے والے معاملے پر جیل میں ڈاکٹر شکیل ٓافریدی کے سیل میں تعینات وارڈر آصف مغل کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا،ذرائع کے مطابق ڈیرہ اسماعل خان
سے تعلق رکھنے والے جیل ملازم آصف غفور نے 2012 میں تھورایا سیٹلائٹ فون خرید کر ڈاکٹر شکیل آفریدی کو مہیا کیا تھا جس پر ڈاکٹر شکیل آفریدی نے غیر ملکی ٹی وی کو انٹر ویو دیا تھا، ڈاکٹر شکیل آفریدی کی معاونت کرنے والے جیل وارڈر نے 50 ہزار روپے ڈاکٹر شکیل ٓافریدی سے لئے تھے جن میں 37 ہزار روپے کا سیٹلائٹ فون خریدا تھا،عالمی نشریاتی ادارے پر ڈاکٹر شکیل آفریدی کا انٹرویو چلنے پر جیل انتظامیہ کو خبر ملی کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا آڈیو انٹرویو غیر ملکی نیوز چینل پر نشر ہو رہا ہے جس پر جیل انتظامیہ نے محتاط طریقے سے کاروائی ہوتے ہوئے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے سیل میں تعینات سکیورٹی اہلکاروں اور وارڈر کے خلاف فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے ان سے انٹرویو کے متعلق پوچھ گچھ کی،ذرائع کے مطابق وارڈر آصف غفور نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سیٹلائٹ فون مہیا کرنے کے حوالے سے بتا دیا کہ اس نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو تھورایا سیٹ مہیا کیا تھا جو کہ استعمال کرنے کے بعد اس نے توڑ دیا تھا اور سم سینٹرل جیل میں موجود کوڑے یا گٹر میں پھینک دی تھی۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے سیل کے قریب موجود بیرکوں میں رات کو سونے والے قیدیوں کے موبائل فون سے سم نکال کر ڈاکٹر شکیل آفریدی کو موبائل مہیا کیا جاتا جس سے وہ موبائل فون پر بات کرتے تھے اور پھر جیل ملازم واپس وہ فون سم نکال کر قیدیوں کو واپس کر دیتا تھا۔