ہم جوابی کارروائی کرنے کا سوچیں گے نہیں بلکہ کریں گے!! فون کر کے مجھ سے اجا زت لینے کی ضرورت نہیں بلکہ بھارت کو فوراً جواب دیا جا ئے سوشل میڈیا صارفین نے وزیراعظم عمران خان کو اپنا بیان یاد دلا دیا
پاکستان (نیوز ڈیسک ) سوشل میڈیا صارفین نے وزیراعظم عمران خان کو اپنا بیان یاد دلا دیا۔آج صبح بھارتی فضائیہ کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرنے کے بعد پاکستانی عوام سوشل میڈیا پر سراپا احتجاج ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ بھارت کو ان کی زبان میں ہی سبق سکھانا چاہئیے۔تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب کنٹرول لائن کی خلاف ورزی
کرنے پر پاکستانی عوام میں شدید غصہ پایا جا رہا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان سرزمین پر حملہ کرنے کی وجہ سے بھارت سے بدلہ لیا جائے۔اب سے کچھ روز قبل 14 فروری کو جب پلوامہ حملہ ہوا اور بھارتی افواج کے 40 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے تب بھارت کی طرف سے اس پر شدید رد عمل دیاگیا یہاں تک کہ بغیر تحقیقات کے پاکستان کو پلوامہ حملے کا ذمہ دار قرار دیا۔لیکن وزیر اعظم عمران خان نے اس تمام صورتحال میں اہم خطاب کیا اور کہا کہ اگر بھارت کی طرف سے کوئی اوچھی حرکت کرنے کی کوشش کی گئی تو پاکستان کاروائی کرنے کاسوچے گا نہیں بلکہ جوابی کاروائی کرے گا۔تاہم آج صبح سے پاکستانی عوام کی طرف سے ایک بار پھر وزیراعظم عمران خان کو اپنا بیان یا دلایا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان آپ نے جو بیان دیا تھا اب اس پر عمل کر کے دکھانے کا وقت آ گیا ہے۔ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔کچھ صارفین کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ وہ جو کہتے ہیں وہ کر کے دکھاتے ہیں اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ عمران خان اپنے بیان پر سچے ثابت ہوں اور پوری پاکستانی عوام
کی خواہش پوری کرتے ہوئے بھارت سے بدلہ لیں،صارفین کا کہنا ہے کہ ہمیں بھی ہندوستانی علاقے میں گھس کر جوابی کاروائی کر کے حساب برابر کرنا چاہئیے،بھارت کو پاکستان میں گھسنے کا ایسا سبق سکھانا چاہئیے کہ وہ رہتی دنیا تک یاد رکھے۔جبکہ اس سے پہلے وزیراعظم نے پاک فوج کو بھارت کی کسی مہم جوئی یا جارحیت کا فیصلہ کن جواب دینے کا اختیار دے دیا تھا۔وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وزیراعظم ہاؤس میں قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جو 3 گھنٹے سے زائد جاری رہا، اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، حساس اداروں کے سربراہان اور سیکیورٹی حکام سمیت خزانہ، دفاع، خارجہ کے وفاقی وزرا اور وزیر مملکت برائے داخلہ بھی شریک ہوئے۔