Wednesday November 27, 2024

کراچی میں 5 بچوں اور ان کی پھوپھی کی ہلاکت کا معمہ حل ہو گیا

کراچی میں 5 بچوں اور ان کی پھوپھی کی ہلاکت کا معمہ حل ہو گیا

کراچی (نیوزڈیسک) : بلوچستان کے علاقہ پشین سے کراچی آنے والے پانچ بچوں اور ان کی پھوپھی کی اموات کا معمہ حل ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ فوڈ اتھارٹی نے اپنی رپورٹ میں بچوں اور ان کی پھوپھی کی ہلاکت کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ قصرناز کے کمرے میں اسپرے کی گئی کیڑے مار دوا ہلاکتوں کی وجہ بنی۔ یاد رہے کہ 21 فروری کو

پشین کا زمیندار فیصل اپنی بیوی، بہن اور پانچ بچوں کیساتھ قصر ناز میں ٹھہرا اور صدر میں ایک ریسٹورنٹ سے بریانی منگوا کر کھائی۔ صبح اچانک بچوں اور بہن کی حالت بگڑگئی جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 5 بچے اور پھوپھی اسپتال میں دوران علاج دم توڑگئیں۔ ابتدائی طور پر یہ شُبہ ظاہر کیا گیا کہ صدرسے لائی گئی بریانی مضرصحت تھی یا راستے میں کھایا گیا کھانا بچوں اور ان کی پھوپھی کے لیے زہر بن گیا۔ لیکن معاملے کی ہر زاویے سے تحقیقات کرنے کے بعد سندھ فوڈ اتھارٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ قصرناز کے کمرے میں کیڑے مکوڑوں کے خاتمے کے لیے کیا گیا اسپرے بچوں اورپھوپھی کی اموات کا موجب بنا۔ سندھ فوڈ اتھارٹی کے مطابق کمرے کے فرش اوربیڈ سے خطرناک ڈی ڈی ٹی پاؤڈر کے نمونے ملے ہیں۔دوسری جانب بچوں کی تدفین کے بعد فیصل کاکڑ نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اپنی رُلا دینے والی داستان بتائی اور کہا کہ بچوں نے بریانی کھانے کی فرمائش کی جس پر میں نے صدر میں واقع ریسٹورنٹ سے ان کے لیے بریانی منگوائی۔ان کا کہنا تھا کہ چونکہ میں زیادہ تھک گیا تھا اس لیے سو گیا۔ رات دو بجے کے لگ بھگ میرابڑا بیٹا اپنی

والدہ کو پکار رہا تھا۔جب میں اٹھ کر گیا تو میرے بیٹے کو قے ہو رہی تھی جبکہ میری اہلیہ بے ہوش تھیں، جس پر میں نے اپنی بہن کو جگایا تاکہ وہ بچوں کو سنبھال سکے۔ فیصل کاکڑ نے بتایا کہ میں خود بھی کمزوری محسوس کر رہا تھا لیکن میں سمجھا کہ شاید گھبراہٹ کے باعث ایسا محسوس ہو رہا ہے۔ میں اپنی اہلیہ کو لے کر ہسپتال چلا گیا جہاں ان کا علاج شروع ہو گیا، تاہم اس دوران میں اپنی بہن کے ساتھ رابطے میں رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ فجر کے وقت جب میں نے بہن کو فون کیا تو بہن نے بتایا کہ بچوں کی حالت ٹھیک ہے لیکن انہیں قے آ رہی ہے۔ جس پر میں نے انہیں کہا کہ میں آرہا ہوں۔ فیصل کاکڑ نے بتایا کہ صبح ساڑھے سات بجے کے قریب مجھے فون پر بہن کا پیغام آیا کہ ان کی حالت بہت خراب ہو رہی ہے اس لیے جلدی پہنچو۔ انہوں نے بتایا کہ میں اسپتال سے دوبارہ ہوٹل کے لیے نکلا اور جب وہاں پہنچا تو بہن کمرے کا دروازہ کھولنے کے بعد بستر پر گر گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھا کہ میرا بڑا بیٹا اور بیٹی دونوں سو رہے ہیں۔میں اپنی بہن کو اٹھا نہیں سکتا تھا جس پر میں باہر گیا اور ہوٹل کے عملے سے مدد طلب کی، اور پھر جب میں بہن اور پانچوں بچوں کو ہوٹل سےاسپتال

لے کر پہنچا تو ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچے اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں بچوں کی تدفین کے لیے واپس اپنے گھر پہنچا جہاں رات کو دو بجے رشتہ داروں نے بتایا کہ میری بہن بھی فوت ہوگئی ہیں۔ فیصل کاکڑ نے صحافیوں سے گفتگو میں حکومت سے اپیل کی کہ اس معاملے کو دبایا نہ جائے بلکہ اس کی صحیح معنوں میں تحقیقات کی جائیں۔ فیصل کاکڑ کی اس دکھ بھری داستان پر وہاں موجود ہر شخص اشکبار تھا۔

FOLLOW US