’’ نواز شریف کو صرف ایک ہی شر ط پر رہا کیا جا سکتا ہے ‘‘ سا بق وز یر اعظم کیلئے عدالت سے بڑی خبر آگئی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت دیے جانے کا فیصلہ ڈاکٹروں کی رپورٹ سے مشروط ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ ریمارکس دیے۔جسٹس
فاروق کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ہی عدالت کو نواز شریف کی صحت کے حوالے سے بتائیں گے۔جسٹس کیانی کا کہنا تھا کہ اس کیس میں ڈاکٹر ہی سب سے بہتر جج ہیں اور وہ ہی نواز شریف کی صحت کے حوالے سے بہتر بتاسکتے ہیں۔نائب انسپکٹر جنرل (قانون) ڈاکٹر قدیر عالم، جو پنجاب کے ہوم سیکریٹری کی نمائندگی کر رہے تھے، نے عدالت کو بتایا کہ جلد رپورٹ تیار کرلی جائے گی۔عدالت نے انہیں بدھ (20فروری) تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت کو ملتوی کردیا۔سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا تھا کہ نواز شریف کا کیس ہارڈشپ کیسز کی کیٹیگری میں شمار ہوتا ہے کیونکہ انہیں جان لیوا امراض کا سامنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کو دل کے امراض کے علاوہ گردوں، ہائپر ٹینشن اور ذیابیطس جیسی بیماریاں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’قید میں ان کے جینے کا حق، جو درخواست گزار کا بنیادی حق ہے، متاثر ہورہا ہے اور اس وجہ سے بھی ان کے کیس میں ہارڈ شپ قائم ہورہی ہے‘۔جسٹس کیانی نے سوال کیا کہ کیا نواز شریف کو ہسپتال میں میڈیکل ٹریٹمنٹ مل رہی ہے۔قومی احتساب ادارے (نیب) کے ایڈیشنل
پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانا نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹروں نے اب تک نواز شریف کا علاج شروع نہیں کیا۔خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جیل انتطامیہ نے نواز شریف کو جناح ہسپتال منتقل کیا ہے جہاں علیحدہ دل کے امراض کی سہولت نہیں، ایسی سہولت صرف پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں دستیاب ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا جناح ہسپتال میں معائنہ کرنے والے ڈاکٹروں کی رپورٹ کا اب بھی انتظار ہے۔