پوری قوم کی مدد سے بننے والا مہمند ڈیم کتنے سالوں میں مکمل ہو گا اس سے کتنی بجلی پیدا ہو گی، کتنا پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی اور پاکستان کون کون سے تباہ کاریوں سے بچ جائے گا ایسی معلومات جو ہر پاکستانی کے پاس ہونی چاہئیں
اسلام آباد(آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی ذخائر میں بریفنگ دیتے ہوئے چئیرمین واپڈالیفٹنٹ جنرل( ر) مزمل حسین نے بتایا مہمند ڈیم کی کی تعمیر میں 50سال کی تاخیر ہوئی ہے، سپریم کورٹ کی وجہ سے مہمند ڈیم کی تعمیر کامنصوبہ زندہ ہوا ہے، ڈیم کا منصوبہ پانچ سال میں مکمل ہو گا جس سے800میگا واٹ بجلی پید اہو گی جبکہ اکیس لاکھ
ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا، تعمیر سے سیلاب کے روکنے میں مدد ہو گی اور جب کبھی کالا باغ ڈیم بنا تو تو سیلاب کا خدشہ باقی نہیں رہے گا ،مہمند ڈیم سے پشاور کےلئے ۴۷۰ مکیوسک ف پانی فراہم ہو سکے گا ،ابھی تک ڈیم کا ٹھیکہ ڈیسکون کو ایوارڈ نہیں ہوا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی ذخائر کا اجلاس چئیرمین کمیٹی سینیٹر شمیم آفریدی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا،جلاس میں سینیٹر ثنا جمالی کے علاوہ سینیٹر یوسف جمالدینی ، احمد خان ، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ، ولید اقبال کے علاوہ وفاقی وزیر فیصل واڈا، چئیرمین واپڈا کے علاوہ وزارت کے اعلی حکام نے شرکت کی ۔ اجلا س کو بریفنگ دیتے ہوئے ہائیڈرو پراجیکٹ واپڈا عابد شیخ نے بتایاکہ چینیوٹ ڈیم دریائے چناب پر بنای اجارہاہے ۔ جس سے نہ سیلاب کے پانی کا ذخیرہہوگا بلکہ اس سے 8میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی منصوبے سے ۶۳ ہزار افراد کو روزگا ملے گا چئیرمین کمیٹی کے استفار پر واپڈا حکام نے بتایا ابھی تک منصوبے کےلئے زمین حاصل نہیں کی گئی ۔ چیئرمین واپڈا مزمل حسین نے بتایا کہ انجئیرنگ ڈیزائن میں ڈیڑھ سال لگے گامنصوبے کے لئے کل رقم 60 بلین مخٹص ہے جس میں 30 بلین زمین کی خریداری کےلئے ہے سیکرٹری زراعت نے بتایا کہ 21000ایکڑ زمین پنجاب حکومت کی جبکہ کل زمین 41000ایکڑ ہے ۔ چئیرمین واپڈا مزمل حسین نے مہمند مہمند ڈیم کی کی تعمیر میں 50سال کی تاخیر ہوئی ہے سپریم کورٹ کی وجہ سے مہمند ڈیم کی تعمیر کامنصوبہ زندہ ہوا ہے ڈیم کا منصوبہ پانچ سال میں مکمل ہو گا جس سے800 میگا واٹ بجلی پید اہو گی جبکہ اکیس لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخٰیرہ ہو گا۔منصوبے کی تاخیر کی وجہ دس سال تک کیس عدالت میں رہا ۔ سینیٹر یوسف بادینی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈیسکون نے چینی کمپنی کے ساتھ مل کر مشترکہ منصوبہ شروع کیاہے بلوچستان میں کمیپنی ٹیکینکلفالٹ کر گئی تاہم بلیک لسٹ نہیں ہوئی ۔ چئیرمین واپڈانے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ملکی حالات کی وجہ سے مغربی کمپنیاں ملک میں کام نہیں کر رہی تھیں جبکہ کنسلٹینسی کےلئے ہم گذشتہ دس سال سے ترقی نہ کر سکے اس منصوبے پر چھ ہزار پاکستانی انجئینر کام کرئیں گے جنہیں ڈیڑھ لاکھ ماہانہ تنخواہ دی جائے گی