توبہ توبہ قوم لوط بھی یہ کارنامہ سن کر کانوں کو ہاتھ لگائے گی پاکستان میں پائی جانے والی وہ نایاب چیز جس کی نسل جنسی زیادتی کی وجہ سے مسلسل ختم ہو رہی ہے
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) مایوسی اور فرسودگی کا شکار کم پڑھے لکھے اور شعور سے عاری معاشرے میں جنسی رویے کے حوالے سے پائے جانے والے عدم توازن نے انسانوں کے ساتھ ساتھ بے زبان اور نایاب حیوانات کو بھی بھینٹ چڑھا رکھا ہے۔ دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں میں جنسی حیوانیت کی لت میں مبتلا کچھ معاشرتی ناسور اپنا دفاع نہ کرپانے اور کچھ بول بتا نہ سکنے والی مخلوقات کو بھی درندگی کانشانہ بناناشروع کر دیا ہے۔پاکستان کے دریائے سندھ میں پائی جانے والی انڈس ڈولفن مسلسل شکار اور وہاں کے مکینوں کے شرمناک جنسی رویوں کی وجہ سے نسل کشی کے خطرات کا شکار ہے۔
انڈس ڈولفن جس کی تعداد گڈو اور سکھر بیراج میں اب ہزاروں سے کم ہو کر سینکڑوں میں رہ گئی ہے جہاں مسلسل شکار کی وجہ سے نسل کشی کی بھینٹ چڑھ رہی ہے وہیں پر مچھیرے اور دیہی لوگ جنسی خواص میں انسانی مشابہت کی بنا کر اس سے زیادتی کے مرتکب ہورہے ہیں۔اس المناک اور سفاکانہ عمل کا نتیجہ بھی اس نایاب نسل کی مچھلی کی موت پر ہی منتج ہوتا ہے۔ آبی حیاتیات کی افزائش کے ذمہ دارمتعلقہ محکموں کو اس مچھلی کو جنسی درندگی اور شکار سے روکنے کےلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔