’’میرے شوہر کا انتقال 3 سال قبل ہو گیا تھا لیکن اب میری ایک سال کی بیٹی ہے ‘‘ مالکن کےمشکوک بیان نے پولیس کو بھی حیران کر دیا
لاہور(نیوز ڈیسک ) کچھ روز قبل لاہور میں 16 سالہ گھریلو ملازمہ کو بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔پولیس نے ملزمہ عظمیٰ قتل کیس میں تین خواتین کو حراست میں لیا تھا۔اسی متعلق میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سپریڈینٹ پولیس ایس پی اقبال ٹاؤن ڈویژن علی رضا نے 16سالہ عظمیٰ کے ہولناک قتل کی تفصیلات بتاتے ہوئے اہم انکشاف کیا ہے۔انہوں نے
بتایا کہ عظمیٰ نے گھر کی مالکن ماہ رخ کی چھوٹی بیٹی کی پلیٹ سے کھانے کا ایک نوالہ لیا تھا جس کے بعد اسے قتل کیا گیا۔اس کے ساتھ ہی مارخ خان کے ایک عجیب بیان نے سچائی تک پہنچے میں پولیس کی کافی مدد کی۔ایس پی کا کہنا تھا کہ مالکن ماہ رخ کی طرف سے اپنی درخواست میں عظمیٰ پر رقم چوری کرنے اور گھر سے بھاگنے کا الزام لگایا گیا تھا جب کہ ماہ رخ نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ 3 سال قبل ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ماہ رخ کا مشکوک بیان اس وقت بے نقاب ہوا جب پولیس تحقیقات کے لیے ان کے گھر گئی اور وہاں یہ بات سامنے آئی کہ ملزمہ ایک سالہ بچی کی والدہ ہے۔اس معاملے نے پولیس کو شک میں مبتلا کر دیا جس کے بعد چوری سے متعلق پورے بیان پر شکوک و شہبات نے جنم لیا۔بعدازاں مزید تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ ماہ رخ نے کھانے کا نوالہ اٹھانے پر بطور سزا عظمی کو قتل کیا۔اور اندرونی طور پر خون بہنے کئے بعد بھی اسے اسپتال منتقل نہیں کیا گیا اور اہل خانہ سے اسے ایک کمرے میں رکھا۔ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ یہ واقعہ 13 جنوری کو ہوا جب کہ اس خاندان نے عظمی کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا جس
سے اس کی صحت مزید بگڑتی گئی اور وہ 16 جنوری کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔واقعے کے بعد ماہ رخ نے اقبال ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں ایک درخواست جمع کروائی جس میں عظمیٰ پر چوری کا الزام عائد کیا۔پولیس حکام کے مطابق خاندان کی جانب سے لڑکی کی لاش کو ٹھکانے لگانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی اسے گھر کے گیراج میں موجود کار میں چھپایا تھا۔اور بعد میں لاش کو مون مارکیٹ کے قریب نالے میں پھینک دیا تھا۔جس کے بعد مقامی لوگوں کی طرف سے پولیس کو اطلاع دی گئی تھی۔پوسٹ مارٹم کے دوران اس بات کی تصدیق ہوئی تھی کہ عظمیٰ کو قتل کیا گیا جس کے فوری بعد مالکن کو حراست میں لیا گیا اور اس نھے دوران تفتیش اقرار جرم کیا۔