Friday January 24, 2025

’’پاکستان کا تاریخی فیصلہ ‘‘ چیف جسٹس پاکستان آتے ہی چھا گئے ، نے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم ، اہم ترین کیس میں معروف شخص کو عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا ، پاکستانی خوشی سے نہال

’’پاکستان کا تاریخی فیصلہ ‘‘ چیف جسٹس پاکستان آتے ہی چھا گئے ، نے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم ، اہم ترین کیس میں معروف شخص کو عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا ، پاکستانی خوشی سے نہال

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس پاکستان آتے ہی چھا گئے ، نے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم ، اہم ترین کیس میں معروف شخص کو عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا ، پاکستانی خوشی سے نہال ۔۔ خدیجہ صدیقی حملہ کیس میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کوگرفتارکرنے کا حکم دے دیا اور 5 سال قیدکی سزا کافیصلہ برقرار رکھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم ریکارڈکےمطابق فیصلہ کریں گے ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی قاتلانہ حملہ کیس کی سماعت کی ، خدیجہ صدیقی پر قاتلانہ حملے کے ملزم شاہ حسین بھی کمرہ

عدالت میں موجود تھا۔ چیف جسٹس آصف سعید نے استفسار کیا کیاملزم شاہ حسین کمرہ عدالت میں موجودہے، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ شاہ حسین کمرہ عدالت میں موجود ہے۔ دوران سماعت وکیل خدیجہ صدیقی نے دلائل میں کہا ہائی کورٹ نے مقدمہ کےمکمل شواہدکونہیں دیکھا، خدیجہ صدیقی کی بہن بھی بطورگواہ پیش ہوئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا دیکھناچاہتےہیں ہائی کورٹ کا نتیجہ شواہدکے مطابق ہے۔خدیجہ صدیقی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خدیجہ صدیقی ملزم کی کلاس فیلوتھی، ملزم شاہ حسین نےخدیجہ پرخنجرکے23وارکیے،خدیجہ کی گردن پربھی 2وارکیے، ڈاکٹرز کے مطابق جب خدیجہ کواسپتال لایاگیاخون بہہ رہاتھا۔ چیف جسٹس کھوسہ نے ریمارکس میں کہا خدیجہ صدیقی ملزم کوجانتی تھی وہ کلاس فیلوبھی تھے، اس کےباوجودملزم کو5 دن کےبعدنامزدکیاگیا، جس پر وکیل خدیجہ صدیقی نے بتایا حملے کے وقت خدیجہ صدیقی حواس میں نہیں تھی، خدیجہ نےڈاکٹرکوبھی اجنبی قراردیاتھا، شاہ حسین نےارادےکےساتھ صرف خدیجہ پرخنجرسےحملےکیے، شاہ حسین نے کار کے ڈرائیور پر حملہ نہیں کیا۔ جسٹس آصف کھوسہ نے مزید کہا خدیجہ کی بہن حملے کے وقت حواس میں تھی، ملزم کو تاخیر سے مقدمےمیں نامزدکیوں کیاگیا، خدیجہ کی بہن نے بھی ملزم کی نشاندہی میں تاخیر کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا خدیجہ کولگےہوئےزخم کتنےگہرےہیں تو وکیل خدیجہ نے بتایا 12زخم 2 سینٹی میٹرز کے تھے، جس پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہا خدیجہ کی گردن کےاگلےحصےپرکوئی زخم نہیں تھا، خدیجہ معاملے پر بول سکتی تھی۔ وکیل نے مزید بتایا کہ خدیجہ حملےکےبعدحواس میں نہیں تھی ، ڈاکٹرزکےمطابق خدیجہ کی حالت خطرےمیں تھی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ بات طے ہے اسپتال میں خدیجہ بات کررہی تھی، ڈاکٹرز خدیجہ سے سوال کررہے تھے تو سرجن نے انہیں باہر نکال دیا، خدیجہ نے ڈاکٹرز کو بتایاکہ حملہ آور لڑکاہے۔ خدیجہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ خدیجہ کی حالت کےپیش نظرتفتیشی افسربیان ریکارڈنہیں کرسکا، جس پر چیف جسٹس نے کہا خدیجہ صدیقی نے پہلے دن ملزم کانام نہیں بتایا، خدیجہ نے ملزم کا نام 5 دن بعدبتایا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا گاڑی سے2بال ملے تھے کیا ان کا ڈی این اے ہوا، جس پر خدیجہ صدیقی کے وکیل نے بتایا بالوں کو فرانزک

لیب بھجوانے کا کہاگیا تھا، فرانزک لیب کے بقول انہیں بال موصول نہیں ہوئے۔ جسٹس آصف سعید نے کہا خطےکی بہترین اوردنیاکی دوسری بہترین فرانزک لیب لاہورمیں ہے، پنجاب فرانزک لیب پرہمیں فخرہوناچاہیے، فرانزک لیب میں دنیاکےماہرترین افرادموجودہیں، کیس میں ہائی پروفائل کالفظ کئی مرتبہ استعمال ہوا۔ چیف جسٹس نےاستفسار کیا کیا ہائی پروفائل کیلئےقانون بدل جاتاہے، جرم جرم ہوتاہےہائی پروفائل ہویالوپروفائل ہو، جس پروکیل خدیجہ صدیقی نے بتایا ہائی کورٹ نے شواہدکا درست جائزہ نہیں لیا، جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے مزید استفسار کیا ملزم آخرخدیجہ کوکیوں مارناچاہتاتھا، ملزم چاہتا تو خدیجہ کو ایسی جگہ مارسکتاتھاجہاں کوئی نہ ہوتا۔ خدیجہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ریکارڈپرایسی کوئی بات نہیں اقدام قتل کی وجہ کیاہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا گولی مارناآسان لیکن خنجر مارنا شدید اشتعال پرہوتاہے، عام طورپرقتل کی وجہ ہوتی ہےمیری نہیں توکسی کی نہیں، دوسری عمومی وجہ لڑکی کی طرف سےبلیک میلنگ ہوتی ہے، خدیجہ کےکیس میں دونوں وجوہات سامنےنہیں آئیں۔ عام طورپرقتل کی وجہ ہوتی ہےمیری نہیں توکسی کی نہیں، دوسری وجہ لڑکی کی طرف سےبلیک میلنگ ہوتی ہے، خدیجہ کےکیس میں دونوں وجوہات سامنےنہیں آئیں، چیف جسٹس کے ریمارکس۔۔جسٹس مقبول باقر نے اپنے ریمارکس میں کہاکسی کلاس فیلونےکیس میں گواہی نہیں دی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اصل سوال یہ ہےکہ خدیجہ پرحملہ کس نےکیا، خدیجہ اورشاہ حسین کےدرمیان تعلقات مقدمے سے7ماہ پہلےختم ہوگئےتھے۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا تعلقات ختم ہونےکےبعدبھی دونوں ایک کلاس میں رہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایک سال اکٹھےقانون پڑھ کر عملی تجربےکاسوچا۔ پنجاب کےپراسیکیوٹرنےخدیجہ کےوکیل کےتمام دلائل اپنالیے اور ملزم شاہ حسین کی سزاختم کرنےکی مخالفت کردی۔ سپریم کورٹ نے طالبہ خدیجہ صدیقی پر قاتلانہ حملہ کیس میں ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم شاہ حسین کو گرفتار کرنےکا حکم دے دیا اور ملزم کی 5سال قیدکی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ملزم شاہ حسین نے عدالت میں کہا بہن صوفیہ صدیقی مجھےاچھی طرح جانتی ہے، اس نےکہاایک اجنبی نےحملہ کیا، خدیجہ صدیقی مجھ سے شادی کرنا چاہتی تھی، میں اس کےساتھ نہیں رہناچاہتاتھا۔ چیف جسٹس نے ملزم سےمکالمہ میں کہا ایساممکن ہےتم نےکوئی قاتل کرائےپرلیاہو، میں نےشادی کاپرپوزل مستردکیا۔ ملزم مجھےبلیک میل کرتاتھا،میری زندگی جہنم بنادی تھی، خدیجہ صدیقی کا بیان:خدیجہ صدیقی کا کہنا تھا کہ ملزم مجھےبلیک میل کرتاتھا،میری زندگی جہنم بنادی تھی، جب اسپتال پہنچی مجھےوہ لمحات بہت کم یادہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم ریکارڈکےمطابق فیصلہ کریں گے۔ یاد رہے مئی 2016 میں قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر شاہ حسین نے خنجر کے 23 وار کیے تھے، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئیں تھیں۔

جس کے بعد سابق چیف جسٹس کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ مبشرحسین نے ایک ماہ میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔ بعد ازاں ملزم شاہ حسین نے مجسٹریٹ کورٹ سے سنائی جانے والی سزا کے خلاف سیشن کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، شاہ حسین کی درخواست پرسیشن کورٹ نے مجسٹریٹ کورٹ کی جانب سے دی گئی 7 سال کی سزا کم کرکے 5 سال کردی تھی، جبکہ خدیجہ صدیقی کیس کے ملزم شاہ حسین کو لاہور ہائی کورٹ نے رہا کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیا تھا۔

FOLLOW US