ریٹا ئر منٹ کے ایک دن بعد ہی ثا قب نثار کا بڑا مخا لف میدان میں آگیا ایسے سنگین الزامات کی با رش کر دی کہ ہر کو ئی پر یشان ہو گیا
اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) میاں ثاقب نثار پاکستان کے 25 ویں چیف جسٹس تھے جو گذشتہ روز اپنے عہدے سے ریٹائر ہو گئے۔ اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے میاں ثاقب نثار پر تنقید کے نشتر چلا دئے اور کہا کہ ہمارے ملک میں جب معاشی اور اقتصادی بحران کی جانچ پڑتال کی جائے گی تو
کوئی بھی شخص اس سے میاں ثاقب نثار کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکے گا کیونکہ وہ بھی اس سب کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ میاں ثاقب نثار کی مجھے ایک بات بہت عجیب لگتی تھی کہ اُن کو موڈ بہت جلد تبدیل ہوجاتا تھا۔ میں نہیں سمجھتا کہ کسی جج کو کسی بھی معاملے پر غصہ دکھانا چاہئیے۔ میں نے ایک پل میں ان کے غصے کو آسمان سے باتیں کرتے دیکھا ہے، انہوں نے لوگوں کی انتہائی تذلیل کی ہے لیکن اُسی لمحے اُسی بندے کے سامنے وہ پسیج بھی گئے۔یہ جج کے منصب کے مطابق نہیں ہے۔ اگر آپ اس منصب پر ہیں تو غصہ چھوڑ دیں اور اگر غصہ نہیں چھوڑ سکتے تو پھر منصب چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف سعید کھوسہ صاحب نے میاں ثاقب نثار کی تعریف کی اور جانے والے چیف جسٹس کی تعریف کرنی بھی چاہئیے۔ لیکن انہوں نے جب اپنے مستقبل کا لائحہ عمل بتایا تو انہوں نے کہا کہ میں جھوٹے مقدمات کے خلاف ڈیم بناؤں گا، جھوٹے گواہوں کے خلاف اور جعلی کیسز کے خلاف ۔انہوں نے کہاکہ میں بھی قرض اُتاروں گا لیکن 19 لاکھ کیسز کا۔ انہوں نے کہا کہ میاں ثاقب نثار نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے کڈنی اینڈ لیور
انسٹی ٹیوٹ کو بھی برباد کیا۔ ڈاکٹرز اسپتال میں بھی ان کا اپنا کانفلکٹ آف انٹرسٹ تھا۔ انہوں نے عدلیہ کو بھی کچل ڈالا ایک ہی طرح کے دو کیسز میں دو الگ الگ فیصلے دئے۔