Wednesday November 27, 2024

چیف جسٹس نے جا تے جا تے بھی ایک اور بڑا کام کر کے پا کستا نیو ں کے دل جیت لیے نعلین پا ک کے حوالے سے ایسا حکم جاری کر دیا کہ پورے ملک میں دھوم مچ گئی

چیف جسٹس نے جا تے جا تے بھی ایک اور بڑا کام کر کے پا کستا نیو ں کے دل جیت لیے نعلین پا ک کے حوالے سے ایسا حکم جاری کر دیا کہ پورے ملک میں دھوم مچ گئی

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ نعلین پاک کو جب سے چوری کیا گیا ہے تب سے ہی درخواست گزار ننگے پاؤں پھر رہا ہے، یہ ایسی نایاب چیز ہے جس کی کوئی قیمت نہیں، ہم اس معاملے کو چھوڑیں گے نہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں لاہور بادشاہی مسجد سے چوری ہونے والی نعلین مبارک کیس کی

سماعت کی گئی، اس موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے حکم دیا گیا کہ نعلین پاک کی الکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر تشہیر کی جائے۔ دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نعلین پاک کو جب سے چوری کیا گیا ہے تب سے ہی درخواست گزار ننگے پاؤں پھر رہا ہے، یہ ایسی نایاب چیز ہے جس کی کوئی قیمت نہیں، ہم اس معاملے کو چھوڑیں گے نہیں، اپنے آرڈر میں لکھوا دیں گے ااب پولیس بتا دے کہ آئندہ کیا کرنا ہے۔اس موقع پر نمائندہ پنجاب حکومت بھی عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے، نمائندہ پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ نعلین مبارک 31 جولائی 2002 کو مغرب اور عشاء کے درمیان برونائی سے واپس آتے ہوئے چوری کیا گیا، ہم نے اس بارے میں تفتیش بھی کی نعلین مبارک اسمگل نہ ہوگئے ہوں، حکومت کی جانب سے نعلین مبارک کی ہئماائش کروائی گئی جبکہ فنگر پرنٹس کا بھی جائزہ لیا گیا ، اب ہمارے پاس اصل نعلین مبارک کی پیمائش کا پیمانہ آ چکا ہے، اس موقع پر عدالت عظمیٰ میں نعلین پاک کا ویڈیو کلپ بھی چلایا گیا جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس ویڈیو کلپ

کو میڈیا پر چلایا جائے ہو سکتا ہے کوئی اللہ کا نیک بندہ اس حوالے سے آگاہ کر دے ، جس پر نمائندہ پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ جو بھی اطلاع دے گا اس کے لیے حکومت نے انعام بھی مقرر کر رکھا ہے جو کہ 15 لاکھ ہے ۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نعلین مبارک کی مسلمانوں کی بہت اہمیت حاصل ہے، اس طرح کے تبرکات تو بین الاقوامی عجائب گھر میں پائے جاتے ہیں، نمائندہ پنجاب حکومت نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ترکی اور انگلینڈ کے عجائب گھروں میں اس کو چیک کیا جا چکا ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو اس ایشو کو مذہبی فریضہ سمجھ کر چلانا چاہیئے، پولیس تبرکات کے کام کے لیے سہی سمت میں کام کر رہی ہے جبکہ جو تبرکات ہمارے پاس موجود ہیں حکومت کو چاہیئے کہ انکو محفوظ رکھنے کے لیے کام کرے ۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے محکمہ پولیس کو حکم جاری کیا گیا کہ جو تبرکات موجود ہیں ہر 3 منوی ں بعد رپورٹ عدالت میں جمع کروائے ، اس معاملے میں جو بھی معانت چاہیے ہوگی وہ عدالت دے گی ۔

FOLLOW US