شراب سے متعلق وہ سوال جس کا جواب دئیے بغیر ہی چیف جسٹس چلے گئے، جانتے ہیں سوال کیا تھا ؟ حیران کن خبر آگئی
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)صحافی نے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے شراب کی بوتلوں سے متعلق سوال کیا۔صحافی نے کہا کہ آپ نے بہت اچھا عدالتی نظام بنایا ہے اور لوگ اس کی مثال دے رہے ہیں ہم اوور سیز پاکستانی بھی اس بات پر بہت خوش ہیں لیکن جب ایک چیف جسٹس کہیں سے شراب کی بوتلیں پکڑتے ہیں اور جب انکوائری کی جاتی ہے
تواس میں شہد نکلتا ہے اس بارے میں کیا کہیں گے کہ یہ نظام کب ٹھیک ہو گا تاہم چیف جسٹس کے عملے نے صحافی کو اس متعلق سوال کرنے سے روک دیا اور کہا کہ میڈیکل نہیں بلکہ قانونی سوال کیا جائے۔یاد رہے چیف جسٹس آف پاکستان نے ضیاءالدین اسپتال میں شرجیل میمن کے کمرے کا اچانک دورہ کیا تھا۔ جہاں شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہوئیں۔ چیف جسٹس نے شرجیل میمن کے کمرے سے برآمد ہونے والی بوتلوں کا ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا۔ زیر حراست ملازم نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایک بوتل میں شہد اور دوسرے میں زیتون کا تیل تھا ۔تاہم ایک رپورٹ کے مطابق پولیس نے شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی اصل بوتلیں بر آمد کرنے کا دعوی کیا تھا۔ ۔پولیس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق نجی اسپتال میں شرجیل میمن کے سب جیل قرار دیئے گئے کمرے پر مامور سیکیورٹی اسٹاف کو سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیجز کے مشاہدے کے بعد شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔۔سب جیل یعنی کہ اسپتال کے کمرے کے اندر ایک مشکوک پارسل کی منتقلی کو بھی دیکھا گیا تھا۔تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں ملنے کے معاملے پر محکمہ صحت نے رپورٹ جاری کی تھی۔ محکمہ صحت کے شعبہ کیمیکل ایگزامنر کی رپورٹ کے مطابق شرجیل میمن کے کمرے سے برآمد کی گئی دونوں بوتلوں میں شراب نہیں تھی۔ ایک بوتل میں شہد اور دوسرے بوتل میں زیتون کا تیل تھا۔