جاں بحق ہونے والے پروفیسر جاوید کو ہتھکڑی کس وقت اور کس نے لگائی جب ہتھکڑیاں نہ کھولنے کی وجہ پوچھی تو کیا بتایا،سی سی ٹی وی فوٹیج لیگ ہو گئی
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سرگودھا یونیورسٹی لاہور کیمپس کیس میں دوران حراست وفات پاجانے والے میاں جاوید کی میت کی ہتھکڑیاں نہ کھولے جانے کے معاملے میں اہم انکشاف ہوا ہے۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ میاں جاوید کو ہتھکڑیاں لاہور پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل اعظم خان نے ہسپتال میں لگائی تھیں۔ڈی آئی جی ملک مبشر احمد خان کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیٹی کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ سرگودھا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے چیف ایگزیکٹو میاں جاوید کو ہتھکڑی
جیل حکام نے نہیں بلکہ پولیس کے کانسٹیبل اعظم خان نے لگائی تھی۔ کیمپ جیل حکام کی جانب سے کمیٹی کے روبرو اس وقت کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پیش کی گئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جس وقت میاں جاوید کو سٹریچر پر لے جایا جارہا تھا اس وقت تک وہ زندہ تھے اور انہیں ہتھکڑی بھی نہیں لگی ہوئی تھی۔ ریسکیو حکام کی جانب سے ان کی پمپنگ کرتے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔نجی ٹی وی نیو نیوز کے مطابق انکوائری کمیٹی میں بتایا گیا کہ جیل حکام نے میاں جاوید کو 2 بج کر 16 منٹ پر ریسکیو کے حوالے کیا ۔ ریسکیو حکام نے بتایا کہ میاں جاوید کو سروسز ہسپتال کی ایمرجنسی میں لے جایا گیا تو وہ اس وقت تک زندہ تھے ، انہیں ہتھکڑی لاہور پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل اعظم خان نے لگائی۔ہیڈ کانسٹیبل اعظم خان نے تسلیم کیا کہ میاں جاوید کو ہتھکڑی اسی نے لگائی تھی۔ جب اس سے وفات کے بعد بھی ہتھکڑیاں نہ کھولنے کی وجہ پوچھی گئی تو ہیڈ کانسٹیبل نے بتایا کہ انہیں اپنے سینئر افسران کی طرف سے حکم ہے کہ جب تک مجسٹریٹ حکم نہیں دے گا تب تک ہتھکڑی نہیں کھولی جاسکتی۔