قائد اعظم کی قبر والا کمرہ ’’بد فعلی ‘‘ کیلئے کرائے پر دستیاب ‘‘ مجھ سمیت آپ سب پاکستانیوں کیلئے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ۔۔ مزار قائد میں کیا کچھ ہوتا رہا ؟ پڑھتا جا ، شرماتا جا
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) یہ خبر یہ کم و بیش ایک سال پرانی ہے جب ایک نجی ٹی وی چینل کی ٹیم نے بانی پاکستان کے مزار پر بدفعلی جیسے سنگین گناہ اور جرم کا انکشاف کیا تھا ۔ آج میری نظر سے وہ وڈیو ایک بار پھر گزری اور دل کیا کہ آج ہم غیرت مندو ں کی غیرت کے انتقال پَر آپ سب پاکستانیوں سے تعزیت کر لی جائے اوراس تڑپادینے والے واقعے کی برسی بھی منالی جائے کہ جو نہیں جانتے وہ جان لیں کہ در حقیقت ہم بڑے ہی بے وفا لوگ ہیں اور جو نہیں مانتے وہ مان لیں کہ بحیثیت قوم اب خود کے گریبان میں جھانکنے کیلئے ہمارے پاس رہی سہی بصارت بھی ختم ہو چکی ہے بلکہ ہم اب مر چکے ہیں ۔ جی ہاں ۔۔! یہ کہنے کو تو یہ الفاظ ہیں مگر یقین جانیں اس تحریر کا ایک ایک حرف ماتم کناں ہے کہ وہ شخص جس نے اپنے دن رات ، اپنی ایک ایک قیمتی سانس اس ملک کو بنانے میں صرف کر دی ، وہ جس کی محبت بھی پاکستان کیلئے تھی اور نفرت بھی ، شرم و حیا کا پیکر وہ عظیم انسان جس کے کردار کی مثالیں دی جاتی تھیں
ہم نے اس کی آخری آرام گاہ کو ہی بدکاری کا اڈا بنا ڈالا ۔ ہم کاغذ کے چند ان ٹکڑوں کی خاطر جس پر چھپی تصویر بھی اسی عزم و ہمت کی چٹان کی تھی اس کی قبر کے ساتھ غلاظت میں لتھڑا ہو اکاروبار شروع کر دیا۔بہت کم لوگ جانتے ہونگے کہ قائد اعظم کے مزار پر موجود قبر جہاں ہم فاتحہ کیلئے حاضری دیتے ہیں وہ دراصل اس قبر کے 20,25فٹ نیچے ایک تہہ خانے میں قائد اعظم کی اصل قبر ہے جہاں ہر کسی کو جانے کی اجازت نہیں ہے اور ہائی پروفائلز کیلئے بھی خصوصی اجازت نامے کے بعد ہی اس جگہ تک رسائی ممکن ہے مگر محترم قارئین کیا آپ جانتے ہیں پاکستان کی سب سے مقدس ہستی جہاں آسودہ خاک ہے اس جگہ کے منتظمین محض چند ٹکوں کی خاطر عیاشی کیلئے آئے لڑکے لڑکیوں کو وہ جگہ کرائے پر دیتے ہیں ۔ اس گھنائونے پروگرام کو دکھانے پر دل رضامند نہیں مگر آپ کے سامنے معاشرے کے وہ مکروہ ترین چہرے بھی لانے ہیں جو اس سب کے ذمہ دار ہیں ۔ آپ بھی دیکھیں اور لعنت بھیج کر خود کا محاسبہ کریں کہ کیا ہم خود کو یا اپنے بچوں کوتو پیسے کا دلدادہ نہیں بنا رہے کہ اللہ نہ کرے کہیں چند پیسوں کی خاطر بِک جانے والا معاشرے کا اگلا ناسور ہم خود ہوں ۔۔۔!