مولانا سمیع الحق کے اہل خانہ قبر کشائی کے مخالف کیوں ہیں، سوالات کھڑے ہو گئے
راولپنڈی: پولیس نے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے قانونی تقاضے پورے کرنے اور پوسٹ مارٹم کرانے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا۔ تفتیشی ٹیم نے سیشن جج راولپنڈی کو قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست دائر کردی ،ْ عدالت نے درخواست سیشن جج نوشہرہ کو ارسال کردی ہے۔
سیشن جج نوشہرہ کی جانب سے احکامات ملنے پر متعلقہ مجسٹریٹ نے مولانا سمیع الحق کے لواحقین، مقامی پولیس اور حکام کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔ تفتیشی ٹیم کے سب انسپکٹر جمیل کی قیادت میں پولیس ٹیم اکوڑہ خٹک میں موجود ہے اور اسے قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کیلئے عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک وہیں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس حوالے سے تازہ ترین خبر کے مطابق مولانا عرفان الحق نے پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کردیا ہے۔
مولانا عرفان الحق کا کہنا تھا کہ جے یوآئی س نے قبر کشائی کی استدعا کویکسر مسترد کردیا۔قبرکشائی غیر شرعی فعل ہے۔قبر کشائی اور لاش کی بے حرمتی کاسوچ بھی نہیں سکتے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ قانون میں پوسٹ مارٹم کرانےیانہ کرانےکاورثاکےپا س اختیارہے۔دوسری جانب راولپنڈی پولیس کے ایس ایچ او ائیرپورٹ انسپکٹر عامر مولانا سمیع الحق کے سیکرٹری احمد شاہ کو ڈھونڈ کر راولپنڈی لانے کیلئے بھی اکوڑہ خٹک میں موجود ہیں جبکہ مولانا کے دو موبائل فونز اور سیکرٹری سید احمد شاہ کے موبائل نمبرز کی فورنزک رپورٹ پولیس کو مل گئی ہیں۔
پولیس ے مطابق مولانا عام فون اور سیکرٹری احمد شاہ اسمارٹ فون استعمال کرتے تھے، احمد شاہ کی جانب سے زیادہ تر فون کالز اسمارٹ فون اپلیکیشنز واٹس ایپ، وائبر اور ایمو وغیرہ پر کی گئیں، اس سے بھی پولیس کو مشکلات کا سامنا ہے۔سی پی او راولپنڈی عباس احسن اور ایس آئی ٹی کے سربراہ امیر عبداللہ نیازی کی سربراہی میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور ایس آئی ٹی نے کرائم سین دوبارہ تشکیل دیکر چار گھنٹے تک تحقیقات کیں۔
جائے واردات سے ملنے والے پانچ افراد کے ڈی این ایز سے میچ کرانے کے لیے 7 افراد کے ڈین این ایز فورنزک ایجنسی بھجوایا گیا ہے اور اس کی رپورٹ کا بھی انتظار ہے۔ پولیس نے قتل کیس کا ابتدائی عبوری چالان بھی آئندہ 48 سے 72 گھنٹوں میں عدالت میں جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔