Saturday July 27, 2024

آرٹیکل 62ون ایف کی تشریح:نوازشریف کا عدالتی کاروائی کاحصہ نہ بننے کافیصلہ

آرٹیکل 62ون ایف میں پارلیمنٹ نے نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا،انتخابات میں حصہ لیناپاکستان کے عوام کاحق ہے،عوام کاحق ہے کہ وہ کس کومستردیامنتخب کریں۔سابق وزیراعظم نوازشریف کاسپریم کورٹ میں جواب آرٹیکل 62ون ایف کی تشریح:نوازشریف کا عدالتی کاروائی کاحصہ نہ بننے کافیصلہمسلم لیگ ن کے صدراور سابق وزیراعظم

نوازشریف نے عدالتی کاروائی کاحصہ نہ بننے کافیصلہ کرلیاہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے سپریم کورٹ میں 62ون ایف کی تشریح کیس کی کاروائی میں حصہ نہ بننے کافیصلہ کرلیاہے۔انہوں نے اپنے وکیل اعظم تارذکے ذریعے عدالت میں واب داخل کروادیاہے۔ نواشریف نے 31جنوری کومشاورت کیلئے عدالت سے وقت مانگا تھا۔نوازشریف کے جواب میں کہاگیاکہ درخواست گزاریا مقدمے میں فریق نہیں ہوں۔فریق ہوتاتومقدمے کی کاروائی سے الگ ہونے کی درخواست کرتا۔کئی متاثرہ فریق عدالت کے روبروہیں میں ان کے مقدمے کومتاثرنہیں کرناچاہتا۔جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس عظمت سعید دونوں جج صاحبان مقدمے میں اپنی رائے دے چکے ہیں۔ فریق ہوتا تو دونوں جج صاحبان سے مقدمے کی کارروائی سے الگ ہونے کی درخواست کرتا۔یہ دونوں میری اہلیت کے مقدمے میں شامل رہے اور اپنی رائےبھی دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نا اہلی نہیں ہوسکتی۔آرٹیکل 62ایف ون میں پارلیمنٹ نے مدت کاکوئی تعین نہیں کیا۔جمہوریت پرپختہ یقین رکھتاہوں۔انتخابات میں حصہ لیناپاکستان کے عوام

کاحق ہے۔عوام کاحق ہے کہ وہ کس کومستردیامنتخب کریں۔

FOLLOW US