قومی ائیر لائن اب چلے گی نہیں بلکہ دوڑے گی! مالی بحران کم کرنے کیلئے انتہائی شاندار پلان تیار، بڑا فیصلہ کر لیا گیا
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی ایئرلائن (پی آئی اے) نے مالی بحران کم کرنے کیلئے جائیدادیں بیچنے کا فیصلہ کرلیا ہے، پی آئی اے 30سے زائد جائیدادیں فروخت کرے گا، پی آئی اے انتظامیہ نے جائیدادیں فروخت کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کو شدید مالی خسارے کا سامنا ہے۔جس کے باعث پی آئی اے نے مالی بحران کو کم کرنے کیلئے جائیدادیں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق پی آئی اے نے اپنی 30سے زائد جائیدادیں فروخت کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ پی آئی اے حکام نے جائیدادیں فروخت کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی مالی بحران کومدنظر رکھتے ہوئے جائیدادوں کی مالیت کا اندازہ لگائے اور پھر جائیدادیں فروخت کرنے کا کام کرے گی۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ پی آئی اے پر 400 ارب روپے کا قرضہ چڑھا ہوا ہے، اسٹیل ملز پر ساڑھے تین سو ارب روپے کا قرضہ ہے۔ ہم آڈٹ کرا رہے ہیں، ابھی تو ہم نے کچھ بھی نہیں
کیا، نیب میں یہ سارے کیسز پرانے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1971ء میں پاکستان کا قرضہ 30 ارب روپے تھا۔ منگلہ ڈیم بنا، تربیلا ڈیم بنا، انفراسٹرکچر بنے، 60ء کی دہائی میں پاکستان تیزی سے اوپر گیا۔انہوں نے کہا کہ 2008ء میں قرضہ گزشتہ 40 سالوں میں بڑھ کر 30 ارب روپے سے 6 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا جبکہ پچھلے 10 سالوں میں پاکستان نے 30 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ جماعتیں بار بار کہہ رہی ہیں کہ حکومت ناکام ہو گئی، یہ سب اکٹھے ہو گئے ہیں، کہہ رہے ہیں کہ دو مہینے میں ملک کا بہت نقصان کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 سالوں میں اس ملک کے اندر قرضہ کو 6 ہزار ارب روپے سے بڑھا کر 30 ہزار ارب روپے کر دیا گیا۔دوسری جانب گردشی قرضہ کا بوجھ ہے۔ 2013ء میں 480 ارب روپے کا گردشی قرضہ تھا۔ 2009ء میں 230 ارب روپے سے 2013ء میں 480 ارب تک پہنچ گیا اور آج یہ گردشی قرضہ 1200 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت 40 ارب روپے کا ورکرز ویلفیئر فنڈ بھی کھا گئی۔ پنجاب حکومت 1200 ارب روپے کا قرضہ چھوڑ کر گئی ہے۔ ورکرز کا پراویڈنٹ فنڈ، اسٹیل مل میں ورکرز کا پیسہ کھا گئے۔وزیراعظم نے کہا کہ قوم بالکل فکر نہ کرے، اگر روپے کی قدر گر گئی ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں، ملک برے وقت سے گزرتا ہے۔ جب ہم کرپٹ قیادت کو برداشت کرتے ہیں تو قوم بالخصوص غریب عوام کو اس کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق پاکستان میں کرپشن نیچے آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم منی لانڈرنگ پر ہاتھ ڈال رہے ہیں، منی لانڈرنگ کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔عمران خان نے نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم غریب عوام کے لئے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے لئے ہائوسنگ اسکیم لے کر آئے ہیں۔ اس سے منسلک 40 صنعتیں فعال ہوں گی، نوکریاں پیدا ہوں گی، عام نوجوانوں کو کنسٹرکشن میں جانے کا موقع ملے گا، ہمارے بہت سے بیرون ملک پاکستانی کنسٹرکشن کے شعبہ سے منسلک ہیں، وہ بھی پاکستان میں واپس آ جائیں گے۔