سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگانے والے رکن کی حیثیت کیا نکلی جب ا ن سے ثبوت مانگے گئے تھے تو انھوںنے کیا حرکت کی اس بارے میں تحریک انصاف کے فواد چودھری نے کیا کہا تھا الیکشن کمیشن نے معاملے پر اپنا حکم جاری کر دیا
اسلام آباد(آئی این پی) الیکشن کمیشن نے رکن سندھ اسمبلی تیمور تالپور کی جانب سے سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگانے پر لیا گیا نوٹسخارج کر دیا ،الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ تیمور تالپور نے ثبوت پیش کرنے سے انکار کیا جبکہ وہ ایسے شخص کا نام بھی نہیں بتا سکتا جس کے بارے میں بیان دیا ہے ،سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ کہا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ میں جو بات کی جاتی ہے وہ ان کا استحقاق ہے۔جمعرات کو الیکشن کمیشن میں سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگانے سے متعلق معاملے پرچیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی،رکن سندھ اسمبلی تیمور تالپور کے وکیل اختر چھینہ نے کہاکہ تیمور تالپور نے صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن کی بے جا تنقید کا جواب دیا،تیمور تالپور نے کسی پر پیسے لے کر ووٹ دینے کا الزام نہیں لگایا،چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ اس ویڈیو کلپ میں تیمور تالپور نے کہا کہ فلاں نے اتنے پیسے لیئے،آپ کے ریمارکس سے لگتا ہے جیسے ہم نے آپ کے خلاف نوٹس لیا ہے ،ہم نے آپ کے خلاف نوٹس نہیں لیا ہم تو آپ کی مدد چاہتے ہیں،تیمور تالپور نے کہا ہے جس نے پیسے لیئے وہ ایوان میں بیٹھا ہے ہم چاہتے ہیں کہ تیمور تالپور بتائیں کہ کون بیٹھا ہے تاکہ ہم اس کو پکڑیں،تیمور تالپور کے وکیل نے کہا کہ تیمور نے وہ ہی بات کی جو سینیٹ الیکشن کے بعد سے کی جا رہی تھی،الیکشن کمیشن نے اس معاملہ سے پہلے بھی سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کا نوٹس لیا،مارچ 2018 میں تمام جماعتوں نے الزام لگایا کہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ ہوئی،الیکشن کمیشن نے 25 ستمبر کو ہارس ٹریڈنگ سے متعلق معاملہ نمٹا دیا تھا،ممبر کے پی کے نے کہا کہ وہ ہم نے اس لیے نمٹایا کہ الزام لگانے والے کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے،تیمور تالپور کے وکیل نے کہا کہ ہمارے پاس کسی رکن اسمبلی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں،وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی حال ہی میں ایس بیان دیا ہے،فواد چوہدری نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کے 12 ایم پی ایز نے ووٹ فروخت کئے،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ تیمور تالپور کے خلاف ایک شہری نے بھی درخواست دے رکھی ہے،جس پر تیمور تالپور کے وکیل نے کہا کہ وہ درخواست تحریک انصاف.
کے ایک کارکن نے جمع کروائی،درخواست کا مقصد سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہے،سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے درخواستگزار زیاد کیانی کے وکیل کو روسٹرم پر بلا لیا،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ سندھ کا معاملہ ہے آپ راولپنڈی کے شہری ہیں،جس پرزیاد کیانی کے وکیل نے کہا کہ میرا موکل عام شہری ہے،وہ بیان سینیٹ الیکشن کے بارے میں ہے ،سندھ اسمبلی کے بارے میں نہیں ہے، تیمور تالپور اپنے اسمبلی کے بیان سے ہٹ رہے ہیں اس کا مطلب ہے کہ غلط بیانی کی ہے،بین الاقوامی مبصرین آئے اور انہوں نے الیکشن کا مشاہدہ کیا،کوئی رکن پارلیمنٹ میں کچھ کہے تو اس کو سچ تصور کیا جائے،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ میں جو بات کی جاتی ہے وہ ان کا استحقاق ہے،الیکشن کمیشن نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا،بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے درخواست خارج کرتے ہوئے کہاکہ درخواست الیکشن ایکٹ کے سیکشن 10سیکشن 168اور سیکشن 175 پر پورا نہیں اترتی ، الیکشن کمیشن نے معاملے پر لیا گیا نوٹس بھی واپس لے لیا فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تیمور تالپور نے ثبوت پیش کرنے سے انکار کیا جبکہ وہ ایسے شخص کا نام بھی نہیں بتا سکتا جس کے بارے میں بیان دیا